Noor Jahan Begam Noor

نور جہاں بیگم نورؔ

نور جہاں بیگم نورؔ کے تمام مواد

4 غزل (Ghazal)

    شکوہ اغیار کا ہے میرے سنانے کے لئے

    شکوہ اغیار کا ہے میرے سنانے کے لئے چاہئے روز نئی چھیڑ ستانے کے لئے سرمہ سا جو مجھے آنکھوں میں جگہ دیتے تھے آج آئے ہیں وہ مٹی میں ملانے کے لئے کاش دم بھر کو پلٹ آئے حیات رفتہ میری میت پہ وہ آئے ہیں جلانے کے لئے کنج زنداں میں ادھر ہم ہیں ادھر موسم گل آ گیا اور بھی دیوانہ بنانے کے ...

    مزید پڑھیے

    پھر کھنچ گئی اچانک ہمدم کمان تقدیر

    پھر کھنچ گئی اچانک ہمدم کمان تقدیر آئے دل حزیں پر جور و ستم کے پھر تیر غیروں سے جب ملے ہم اپنا بنا کے چھوڑا اور کر سکے نہ اس کو کرنا تھا جس کو تسخیر اوروں کے چاک قسمت ہم نے رفو کئے تھے اور سی سکے نہ اپنا افسوس چاک تقدیر اس درجہ سوئے ظن ہے ہر بات دل شکن ہے لائے کہاں سے ہر دن اک دل ...

    مزید پڑھیے

    پھر چھوٹ گیا ہاتھ سے دامان تمنا

    پھر چھوٹ گیا ہاتھ سے دامان تمنا پھر لوٹ لیا بخت نے سامان تمنا پھر جم گیا ویرانے کا نقشہ مرے گھر میں تاراج ہوا پھر سر و سامان تمنا ہر سمت اندھیرا ہے نظر کچھ نہیں آتا گل ہو گئی پھر شمع شبستان تمنا مدت سے ہے اک موج تہہ آب سی دل میں اب جوش پہ آتا نہیں طوفان تمنا سوچا کئے آئے گی کبھی ...

    مزید پڑھیے

    اب نہ بدلے گا کوئی کروٹ جہاں میرے لئے

    اب نہ بدلے گا کوئی کروٹ جہاں میرے لئے موت ہوگی باعث تسکین جاں میرے لئے میرے دل میں خود ہے ایک دریائے آتش موجزن آسماں پالے گا کیا تو بجلیاں میرے لئے ایک ٹہنی بھی نہ چھوڑی برق نے گلزار میں آشیاں کوئی بنائے بھی کہاں میرے لئے ساقیا بہتر ہے تیری اس مئے گل رنگ سے میری چشم غم کا جام ...

    مزید پڑھیے