اب نہ بدلے گا کوئی کروٹ جہاں میرے لئے

اب نہ بدلے گا کوئی کروٹ جہاں میرے لئے
موت ہوگی باعث تسکین جاں میرے لئے


میرے دل میں خود ہے ایک دریائے آتش موجزن
آسماں پالے گا کیا تو بجلیاں میرے لئے


ایک ٹہنی بھی نہ چھوڑی برق نے گلزار میں
آشیاں کوئی بنائے بھی کہاں میرے لئے


ساقیا بہتر ہے تیری اس مئے گل رنگ سے
میری چشم غم کا جام ارغواں میرے لئے


جو مزا اشکوں کے پینے میں ہے وہ اس میں کہاں
ہے ہر اک قطرہ حیات جاوداں میرے لئے