شکوہ اغیار کا ہے میرے سنانے کے لئے
شکوہ اغیار کا ہے میرے سنانے کے لئے چاہئے روز نئی چھیڑ ستانے کے لئے سرمہ سا جو مجھے آنکھوں میں جگہ دیتے تھے آج آئے ہیں وہ مٹی میں ملانے کے لئے کاش دم بھر کو پلٹ آئے حیات رفتہ میری میت پہ وہ آئے ہیں جلانے کے لئے کنج زنداں میں ادھر ہم ہیں ادھر موسم گل آ گیا اور بھی دیوانہ بنانے کے ...