نور احمد ناز کی غزل

    دل سراپا بے بسی ہونے کو ہے

    دل سراپا بے بسی ہونے کو ہے چار سو اک خامشی ہونے کو ہے ان دیوں کو گل بھی ہونا ہے ابھی ہر طرف گو روشنی ہونے کو ہے موت سے بھی بڑھ کے کہتے ہیں جسے تیری میری زندگی ہونے کو ہے کالے کالے گیسوؤں کے فیض سے شام دل کی سرمئی ہونے کو ہے سبز رت کے آخری ہفتے میں نازؔ پانچ سالہ دوستی ہونے کو ...

    مزید پڑھیے

    ناؤ جب وحشی سمندر کی اماں پر چھوڑ دی

    ناؤ جب وحشی سمندر کی اماں پر چھوڑ دی اپنی قسمت کی کہانی بادباں پر چھوڑ دی منزلوں کو دیکھتے ہی بے مروت شخص نے راستے کی گرد پورے کارواں پر چھوڑ دی بے مکاں ہوتے ہوئے اک مصلحت اندیش نے اپنے دل کی ہر تمنا لا مکاں پر چھوڑ دی بادلوں کو بجلیوں سے مستیوں میں دیکھ کر اک دعا محصور کر کے ...

    مزید پڑھیے

    کچھ نہ کچھ کی خواہش میں بے نوا ہوئے ہم لوگ

    کچھ نہ کچھ کی خواہش میں بے نوا ہوئے ہم لوگ لا علاج موسم میں لا دوا ہوئے ہم لوگ غم گسار لوگوں نے دل کو یوں جلا ڈالا بے امان لمحوں میں بے ردا ہوئے ہم لوگ مختلف ہوئے کتنے اختلاف کرنے پر قافلے سے بچھڑے تو جا بجا ہوئے ہم لوگ نازؔ بے یقینی کے بے غلاف لمحوں میں اپنی گونج میں چھپ کر بے ...

    مزید پڑھیے

    ہے پس دیوار دھیمی روشنی

    ہے پس دیوار دھیمی روشنی آتشیں یلغار دھیمی روشنی ایک بھٹکی روح اور سونی سڑک کس قدر بیزار دھیمی روشنی چار سو تاریکیوں کے مرحلے آہنی تلوار دھیمی روشنی نوک نیزہ اور صحرا کی تپش قافلہ سالار دھیمی روشنی خوب صورت عالمی اسٹیج پر آخری کردار دھیمی روشنی ریت دریا اور کوفے کا ...

    مزید پڑھیے

    کرچی کرچی ہو جاتے ہیں اکثر میرے خواب

    کرچی کرچی ہو جاتے ہیں اکثر میرے خواب مجھ سے پہلے سو جاتے ہیں اکثر میرے خواب ذہن کو بنجر کر دیتی ہے سوچ کی سیم اور تھور وحشت دل میں بو جاتے ہیں اکثر میرے خواب بند آنکھوں سے دیکھوں کب تک میں تیری تصویر یاد میں تیری کھو جاتے ہیں اکثر میرے خواب دھیرے دھیرے مر جاتی ہے جب بھی ایک ...

    مزید پڑھیے

    کبھی ترتیب دیتا ہے کبھی مسمار کرتا ہے

    کبھی ترتیب دیتا ہے کبھی مسمار کرتا ہے وہ اپنی بے بسی کا اس طرح اظہار کرتا ہے گمان و بے یقینی کب کسے تکمیل کرتے ہیں جسے امید ہوتی ہے وہی اصرار کرتا ہے کسی اک فیصلے کے منتظر ہیں لوگ مدت سے اسے کافر کہیں گے سب اگر انکار کرتا ہے پڑاؤ کر چکا ہے کارواں ایسے علاقے میں جہاں نہ ٹھہرنے پہ ...

    مزید پڑھیے

    سات سروں میں درد رچا ہے تیرے بن

    سات سروں میں درد رچا ہے تیرے بن کچھ یوں دل کا ساز بجا ہے تیرے بن سبز رتوں کے ٹھنڈے میٹھے موسم میں دل کتنا بیزار رہا ہے تیرے بن تارا تارا تیری باتیں ہوتی ہیں چاند ادھر خاموش کھڑا ہے تیرے بن تجھ سے مل کر اکثر یہ احساس ہوا دنیا میں کیا خاک پڑا ہے تیرے بن

    مزید پڑھیے