کچھ نہ کچھ کی خواہش میں بے نوا ہوئے ہم لوگ
کچھ نہ کچھ کی خواہش میں بے نوا ہوئے ہم لوگ
لا علاج موسم میں لا دوا ہوئے ہم لوگ
غم گسار لوگوں نے دل کو یوں جلا ڈالا
بے امان لمحوں میں بے ردا ہوئے ہم لوگ
مختلف ہوئے کتنے اختلاف کرنے پر
قافلے سے بچھڑے تو جا بجا ہوئے ہم لوگ
نازؔ بے یقینی کے بے غلاف لمحوں میں
اپنی گونج میں چھپ کر بے صدا ہوئے ہم لوگ