Nizamuddin Nizam

نظام الدین نظام

  • 1929

نظام الدین نظام کے تمام مواد

11 غزل (Ghazal)

    سرخ سورج شام کا سنگھار ہے

    سرخ سورج شام کا سنگھار ہے بوڑھی آنکھوں پر دھندلکا بار ہے ایک مینڈک تجربے کی میز پر مشتعل کتنا ہی ہو بے کار ہے ذہن پر چادر دھوئیں کی تن گئی دھند میں ڈوبا ہوا سنسار ہے مرتعش لہروں پہ رقصاں چاندنی میری سانسوں میں عجب جھنکار ہے وادیوں میں سرخ پھولوں کی بہار سبز آنکھوں کے لئے ...

    مزید پڑھیے

    اس شہر بے آواز میں وہ رات بھی گزری

    اس شہر بے آواز میں وہ رات بھی گزری جب میں نے کہا اور خودی میں نے سنا بھی شاخوں پہ کوئی پھول کیا پتا بھی نہیں ہے موسم کے بدلتے ہی بدلتی ہے ہوا بھی اب اس کی خنک چھاؤں ہے جلتا ہوا صحرا کس موڑ پہ سورج ہوئی دیوار انا بھی پیڑوں کا لہو ان کی جڑیں چوس رہی ہیں سنتا ہوں کہ اس دشت سے گزری ...

    مزید پڑھیے

    دماغ قلب و کلام منظر

    دماغ قلب و کلام منظر وہ سر سے پا تک تمام منظر وہ زلف شب رنگ خواب عالم لہو رلائے گا شام منظر تری خموشی غبار ایسی ہمارا حسن کلام منظر لبوں کے یاقوت کی چمک سے چمک اٹھے ہیں تمام منظر زمین محور سے ہٹ گئی ہے بدل چکا ہے مقام منظر نئی غزل پر ہیں سب کی نظریں نئے دکھاؤ نظامؔ منظر

    مزید پڑھیے

    ترے بغیر کبھی خوشبوؤں سے میں نہ ملا

    ترے بغیر کبھی خوشبوؤں سے میں نہ ملا چمن کے پاس سے گزرا گلوں سے میں نہ ملا کسی مقام پہ فرزانگی نہ راس آئی کسی نشست میں دانشوروں سے میں نہ ملا گمان تھا کہ زمیں پر وہ چاند اترے گا فلک پہ چلتے ہوئے قمقموں سے میں نہ ملا میں اپنی ذات کے اندھے کنویں کا قیدی ہوں ستارے دور تھے اور جگنوؤں ...

    مزید پڑھیے

    ہاتھ خالی تھے خریدار ہوا تھا اس دن

    ہاتھ خالی تھے خریدار ہوا تھا اس دن میں کہ رسوا سر بازار ہوا تھا اس دن ہاں اسی در پہ صدا پھر سے لگائی جائے ہاں اسی در سے تو انکار ہوا تھا اس دن میری تعمیر میں اس کا بھی بڑا ہاتھ رہا شخصیت پر جو مری وار ہوا تھا اس دن اب تو ایمان سے رنگوں پہ نہ خوشبو پہ یقیں پھول چننے کا گنہ گار ہوا ...

    مزید پڑھیے

تمام