ہاتھ خالی تھے خریدار ہوا تھا اس دن
ہاتھ خالی تھے خریدار ہوا تھا اس دن
میں کہ رسوا سر بازار ہوا تھا اس دن
ہاں اسی در پہ صدا پھر سے لگائی جائے
ہاں اسی در سے تو انکار ہوا تھا اس دن
میری تعمیر میں اس کا بھی بڑا ہاتھ رہا
شخصیت پر جو مری وار ہوا تھا اس دن
اب تو ایمان سے رنگوں پہ نہ خوشبو پہ یقیں
پھول چننے کا گنہ گار ہوا تھا اس دن
ایک چٹان پہ برسا تھا گھٹا بن کے نظامؔ
کس ندامت سے میں دو چار ہوا تھا اس دن