دماغ قلب و کلام منظر
دماغ قلب و کلام منظر
وہ سر سے پا تک تمام منظر
وہ زلف شب رنگ خواب عالم
لہو رلائے گا شام منظر
تری خموشی غبار ایسی
ہمارا حسن کلام منظر
لبوں کے یاقوت کی چمک سے
چمک اٹھے ہیں تمام منظر
زمین محور سے ہٹ گئی ہے
بدل چکا ہے مقام منظر
نئی غزل پر ہیں سب کی نظریں
نئے دکھاؤ نظامؔ منظر