Niyaz Husain Lakhwera

نیاز حسین لکھویرا

نیاز حسین لکھویرا کی غزل

    کرب کی لذتوں کو ڈھونڈیں گے

    کرب کی لذتوں کو ڈھونڈیں گے ہم نئے مہ وشوں کو ڈھونڈیں گے جو ترے پیار کا بدل نہ بنیں پھر انہی حسرتوں کو ڈھونڈیں گے نیم جاں لوگ چیونٹیوں کی طرح رزق کے مخزنوں کو ڈھونڈیں گے شہر والے تو کب کے سو بھی گئے کس لئے قہقہوں کو ڈھونڈیں گے بے سکوں شخص کھوجیوں کی طرح اپنے اپنے گھروں کو ...

    مزید پڑھیے

    جس کے حسن کی شہرت مجھ پہ بار گزری تھی

    جس کے حسن کی شہرت مجھ پہ بار گزری تھی آج پھر وہی لڑکی راہ روکے ٹھہری تھی وہم کی نگاہوں نے کتنے حادثے دیکھے خط پیش-منظر پر ایک کالی بلی تھی سانپ سونگھ جاتا تھا جو اسے برتتا تھا دیکھنے میں وہ عورت شہد کی کٹوری تھی روح میں ابھرتی تھی تیرے قرب کی خواہش میں نے اپنے ہونٹوں پہ تیری ...

    مزید پڑھیے

    ہمارے نام سے ان کو محبتیں کیسی

    ہمارے نام سے ان کو محبتیں کیسی جو مر گئے تو کسی سے شکایتیں کیسی اجڑ گئے ہیں حویلی کے سارے ہنگامے مچا رکھی ہیں ہوا نے قیامتیں کیسی سراپا پیار ہیں ہم تو وفا پرست بھی ہیں ہم ایسے شخص کے دل میں کدورتیں کیسی کبھی تو خود ہی رتوں کا مزاج بدلے گا ستم کے زرد دنوں سے بغاوتیں کیسی دلوں ...

    مزید پڑھیے

    پیار کا ابر کھل کے برسا ہے

    پیار کا ابر کھل کے برسا ہے ٹوٹ کر میں نے تجھ کو چاہا ہے اس سے بڑھ کر جدائی کیا ہوگی اب تو آنکھوں سے خون بہتا ہے شاید اب پھر کبھی نہ مل پائیں میں نے خوابوں میں تجھ کو دیکھا ہے اک کرن کو ترس رہے ہیں ہم صحن دل میں بڑا اندھیرا ہے سب کو پھولوں کی آرزو ہے نیازؔ کون پتوں سے پیار کرتا ...

    مزید پڑھیے

    وہ ایک شخص کہ جو آفتاب جیسا ہے

    وہ ایک شخص کہ جو آفتاب جیسا ہے قریب آئے تو تازہ گلاب جیسا ہے خدا کرے کہ کبھی بھی نہ ٹوٹنے پائے یہ تیرا میرا ملن ایک خواب جیسا ہے ذرا بھی تیز ہوا ہو تو کانپ اٹھتا ہے وہ خوش جمال تو شاخ گلاب جیسا ہے کچھ ایسے لگتا ہے جیسے گزر گئیں صدیاں تری جدائی کا موسم عذاب جیسا ہے سمے کے تیز ...

    مزید پڑھیے

    بلائیں لیجئے اب بارشوں کی

    بلائیں لیجئے اب بارشوں کی جنہوں نے لاج رکھی موسموں کی بدن کی زردیاں مٹنے لگی ہیں ضرورت ہے غموں کی آندھیوں کی اگر گھٹتی رہیں روشن لکیریں سیاہی پھیل جائے گی شبوں کی محبت کار فرما ہو رہی ہے ملیں گی لذتیں اب رنجشوں کی اکیلی ذات گھبرانے لگی ہے طلب بڑھنے لگی ہے ساتھیوں کی لباس ...

    مزید پڑھیے

    ایک تو تجھ سے مری ذات کو رسوائی ملی

    ایک تو تجھ سے مری ذات کو رسوائی ملی اور پھر یہ بھی ستم ہے کہ تو ہرجائی ملی مسکراتا ہوں تو ہونٹوں پہ جلن ہوتی ہے تیری چاہت میں مجھے کرب کی یکجائی ملی پھر کسی خوف سے جذبوں کے بدن کانپ اٹھے جب بھی ان شبنمی آنکھوں سے پذیرائی ملی ایک یہ لوگ کہ ساتھی بھی بدل لیتے ہیں اک مرا دل کہ جسے ...

    مزید پڑھیے

    اک وہ بھی دن تھے تجھ سے مرا رابطہ نہ تھا

    اک وہ بھی دن تھے تجھ سے مرا رابطہ نہ تھا سنجیدگی سے تیرے لیے سوچتا نہ تھا نفرت ملی تو زعم وفا ٹوٹ ٹوٹ کر بکھرا کچھ اس طرح کہ کوئی واسطہ نہ تھا کمرے میں پھیلتی ہی گئی روشنی کی لہر کرنوں کا جال تھا کہ کہیں ٹوٹتا نہ تھا دیکھا تجھے تو چاند بھی پیڑوں میں چھپ گیا ویسے تو شہر بھر میں ...

    مزید پڑھیے

    رنگ جذبات میں بھر جانے کو جی چاہتا ہے

    رنگ جذبات میں بھر جانے کو جی چاہتا ہے کام اک پیارا سا کر جانے کو جی چاہتا ہے دشت تاریک تو اک عمر ہوئی چھان لیا اب تو سورج کے نگر جانے کو جی چاہتا ہے روح میں خواہشیں اتنی ہیں کہ جینا چاہوں کرب اتنا ہے کہ مر جانے کو جی چاہتا ہے خوف احساس ندامت کو مٹانے کے لئے رات ڈھل جائے تو گھر ...

    مزید پڑھیے

    کوئی آسیب ہے سایہ ہے کہ جادوگر ہے

    کوئی آسیب ہے سایہ ہے کہ جادوگر ہے جانے کیا بات ہے ہر شخص کے دل میں ڈر ہے ایک ہی ریلے میں بہہ جائے گی خستہ بنیاد سیل بے مہر کے شانوں پہ ہمارا گھر ہے تیرے دل میں بھی محبت کی حرارت نہ رہی میرا سرمایۂ احساس بھی مٹھی بھر ہے سانحہ ہے کہ ہمیں لوٹا گیا ہے پھر بھی شہر لٹ جانے کا الزام ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2