کرب کی لذتوں کو ڈھونڈیں گے

کرب کی لذتوں کو ڈھونڈیں گے
ہم نئے مہ وشوں کو ڈھونڈیں گے


جو ترے پیار کا بدل نہ بنیں
پھر انہی حسرتوں کو ڈھونڈیں گے


نیم جاں لوگ چیونٹیوں کی طرح
رزق کے مخزنوں کو ڈھونڈیں گے


شہر والے تو کب کے سو بھی گئے
کس لئے قہقہوں کو ڈھونڈیں گے


بے سکوں شخص کھوجیوں کی طرح
اپنے اپنے گھروں کو ڈھونڈیں گے


ٹہنیاں کونپلوں کو ترسیں گی
پیڑ تازہ رتوں کو ڈھونڈیں گے


رات کے وقت کتنے سرد مزاج
جسم کی حدتوں کو ڈھونڈیں گے


اب نیازؔ اپنی زرد آنکھوں میں
ہم گئی رونقوں کو ڈھونڈیں گے