پیار کا ابر کھل کے برسا ہے

پیار کا ابر کھل کے برسا ہے
ٹوٹ کر میں نے تجھ کو چاہا ہے


اس سے بڑھ کر جدائی کیا ہوگی
اب تو آنکھوں سے خون بہتا ہے


شاید اب پھر کبھی نہ مل پائیں
میں نے خوابوں میں تجھ کو دیکھا ہے


اک کرن کو ترس رہے ہیں ہم
صحن دل میں بڑا اندھیرا ہے


سب کو پھولوں کی آرزو ہے نیازؔ
کون پتوں سے پیار کرتا ہے