Niyaz Husain Lakhwera

نیاز حسین لکھویرا

نیاز حسین لکھویرا کی غزل

    اندھیری شب ہے ضرورت نہیں بتانے کی

    اندھیری شب ہے ضرورت نہیں بتانے کی مری طرف سے اجازت ہے لوٹ جانے کی کوئی تو ہو جو مزاج آشنائے دلبر ہو کسی کے پاس تو چابی ہو اس خزانے کی وہ چاہتا تو مجھے سنگ دل بنا دیتا زیادتی مرے دل پر مرے خدا نے کی میں دوسروں کے گھروں کو بچا رہا ہوں مگر کسی کو فکر نہیں میرا گھر بچانے کی میں اپنے ...

    مزید پڑھیے

    آئنہ پیار کا اک عکس ترا مانگے ہے

    آئنہ پیار کا اک عکس ترا مانگے ہے دل بھرے شہر میں بس تیری صدا مانگے ہے جسم خود سر ہے کہ ہر درد سہے جاتا ہے ایسا ضدی ہے کہ جینے کی سزا مانگے ہے رات ڈھل جائے تو ہاتھوں کی لکیریں جاگیں بے سکوں ذہن ہمیشہ یہ دعا مانگے ہے خوش بدن ہو تو ذرا خود کو بچا کر رکھو موسم زرد کوئی پیڑ ہرا مانگے ...

    مزید پڑھیے

    میں سطح شعر پہ ابھرا ہوں آفتاب لیے

    میں سطح شعر پہ ابھرا ہوں آفتاب لیے خلوص فکر شعور نظر کے خواب لیے سخن شناس بھی ہے فن سے آشنا بھی ہے وہ کل ملا تھا مجھے فیض کی کتاب لیے سکون جسم تو حاصل کبھی ہوا ہی نہیں میں جی رہا ہوں تری قربتوں کے خواب لیے جھلس رہا ہے جوانی کی لو میں میرا بدن تری تلاش میں ہوں گرمئی شباب لیے نظر ...

    مزید پڑھیے

    کوئی بتائے کہ یہ رنگ دوستی کیا ہے

    کوئی بتائے کہ یہ رنگ دوستی کیا ہے وہ شخص پوچھ رہا ہے کہ دلبری کیا ہے گئے دنوں کے تبسم کی راکھ بکھری ہے ہوائے شہر مرے دل میں ڈھونڈھتی کیا ہے فصیل جسم پہ تانی ہے کرب کی چادر ہم اہل درد سے پوچھو کہ زندگی کیا ہے ستم کی لہر چلی آ مجھے گلے سے لگا مرے وجود کے آنگن میں سوچتی کیا ہے وہ ...

    مزید پڑھیے

    شجر آرام دہ ہونے لگے ہیں

    شجر آرام دہ ہونے لگے ہیں پرندے رات دن سونے لگے ہیں یہ کیسا سانحہ اب کے ہوا ہے سبھی چھوٹے بڑے رونے لگے ہیں محبت بانجھ دھرتی بن گئی ہے بدن اب بے ثمر ہونے لگے ہیں اس عہد ناروا کے اہل دانش کبھی ٹھگنے کبھی بونے لگے ہیں صدائیں بے صدا الفاظ بنجر قلم ویران سے ہونے لگے ہیں بہی خواہوں ...

    مزید پڑھیے

    اچھے لفظوں سے نوازے یا وہ رسوائی کرے

    اچھے لفظوں سے نوازے یا وہ رسوائی کرے اس کو حق ہے کہ برائی کرے اچھائی کرے پیار تو سوچ کی دیوار ہلا دیتا ہے کون اس ذہن کے دشمن سے شناسائی کرے ہاتھ سے ہاتھ جھٹک دے کہ اسے تھامے رکھے اس کو آزادی ہے جب چاہے وہ جی آئی کرے کیا خبر خود کو ہی اب بیچنا پڑ جائے یہاں کس کو معلوم ستم کیسے یہ ...

    مزید پڑھیے

    تن نحیف کی خاطر ردا نہیں مانگی

    تن نحیف کی خاطر ردا نہیں مانگی بہت دنوں سے خدا سے دعا نہیں مانگی خود اپنی لاش کو اپنے لہو سے ڈھانپا ہے ہری رتوں سے گلوں کی قبا نہیں مانگی چھتوں پہ پیاس پڑاؤ کیے رہی لیکن سیاہ بخت گھروں نے گھٹا نہیں مانگی کوئی شجر نہ خریدا خلوص جاں کے عوض شدید دھوپ میں ٹھنڈی ہوا نہیں ...

    مزید پڑھیے

    رک رک کے کبھی مڑ کے تجھے دیکھ رہا ہوں

    رک رک کے کبھی مڑ کے تجھے دیکھ رہا ہوں میں تیری جدائی سے بہت خوف زدہ ہوں اس شخص سے ملنے کی جسارت ہی نہیں کی خوابوں کے دریچے سے جسے جھانک رہا ہوں میں تندئ حالات سے خائف نہیں ہوتا اے خاک نشینو میں بگولوں میں پلا ہوں دوری کی کوئی لہر نہ لے جائے بہا کر چاہت کے سمندر میں سفر کر تو رہا ...

    مزید پڑھیے

    اگر کسی نے بدن کا سکون پایا ہے

    اگر کسی نے بدن کا سکون پایا ہے وہ شخص روح کی تاریکیوں میں الجھا ہے خیال ہے کوئی میری تلاش میں ہی نہ ہو طلسم شب کسی آواز پا سے ٹوٹا ہے یہ کس کی چاپ در دل پہ روز سنتا ہوں یہ کس کا دھیان مجھے رات بھر ستاتا ہے کچھ اس طرح سے مقید ہوں اپنی ہستی میں کہ جیسے میں ہوں فقط میں ہوں اور دنیا ...

    مزید پڑھیے

    قلت خلوص کی ہے محبت کا کال ہے

    قلت خلوص کی ہے محبت کا کال ہے اس شہر نا سپاس میں جینا محال ہے پیڑوں پہ چاندنی کے ہیولے ہیں محو رقص کمرے میں تیرگی کی لکیروں کا جال ہے سانسوں کا ربط جیسے مسلسل عذاب ہو وہ شخص کیا جئے جسے تیرا خیال ہے لمحوں نے چھین لی ہے رتوں سے شگفتگی یہ سال موسموں کے تغیر کا سال ہے اب تو شکست ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2