Niyaz Fatehpuri

نیاز فتح پوری

ممتاز ترین علمی اور ادبی شخصیت۔ شاعری، فکشن اور تراجم کے علاوہ علمی نوعیت کی کئی اہم کتابیں تصنیف کیں۔ اپنے وقت کے مقبول ادبی جریدے ’نگار‘ کے مدیر رہے

A prominent scholar and literary figure also known as a story writer, poet, and translator. Edited ‘Nigar’، a journal of remarkable repute

نیاز فتح پوری کے تمام مواد

8 مضمون (Articles)

    کلام مومن پر ایک طائرانہ نگاہ

    اگر میرے سامنے اردو کے تمام شعراء متقدمین و متاخرین کا کلام رکھ کر (بہ استثنائے میرؔ) مجھ کو صرف ایک دیوان حاصل کرنے کی اجازت دی جائے تو میں بلا تامل کہہ دوں گا کہ مجھے کلیات مومن دے دو اور باقی سب اٹھا لے جاؤ۔ ایک سننے والے کے دل میں قدرتاً اس کے بعد یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ میں ...

    مزید پڑھیے

    یوپی کے ایک نوجوان ہندو شاعر فراق گورکھپوری

    ایک زمانہ تھا کہ میری زندگی کی تنہائیوں کا دلچسپ ترین مشغلہ صر ف شعر پڑھنا تھا، اس کے بعد شعر کہنے کا دور آیا اور کافی عرصہ تک مجھ پر مسلط رہا، لیکن ان دونوں زمانوں میں کوئی زمانہ اس احساس سے خالی نہ گزرا کہ اگر شاعر ی ہماری حیات دنیوی کو کامیاب بنانے کے لئے ضروری نہیں تو کم از ...

    مزید پڑھیے

    ظفر کی شاعری

    کوئی غزل پر اپنی جو نازاں آگے تیری غزل کے ہو شعر سنا دے اس کو ظفر اک اس میں کا اک اس میں کا میری رائے میں یہ بہترین سر سری تنقید ہے جو ظفر نے خود اپنی شاعری کے متعلق کی ہے۔ اس میں کلام نہیں کہ ظفر کے جستہ جستہ اشعار اگر کسی کے ناز کو خجل نہیں کر سکتے تو کم ازکم سننے سنانے کے قابل ...

    مزید پڑھیے

    نظیر میری نظر میں

    نظیر کے غیرمطبوعہ کلیات کی ورق گردانی کر رہا تھا اور سوچتا جاتا تھا کہ اگر کوئی مجھ سے پوچھے کہ نظیر کس قسم کا شاعر تھا تو میں کیا جواب دے سکتا ہوں۔ اس کی غزلیں پڑھئے تو فوراً میرؔو سوزؔ کی طرف خیال منتقل ہوتا ہے۔ پھر بھی وہ میرؔ و سوز سے بالکل علیحدہ نہیں۔ الغرض میں اسی خیال کو ...

    مزید پڑھیے

    نواب آصف الدولہ

    (ولادت 1161ھ۔ تخت نشینی 1187ھ۔ وفات 1212 ہجری)نواب آصف الدولہ، فرماں روایان اودھ میں اپنی بعض خصوصیات کی وجہ سے بہت مشہور فرماں روا ہوا ہے لیکن یہ شاید بہت کم لوگوں کو معلوم ہوگا کہ ا س کی سب سے زیادہ نمایاں خصوصیت اس کا پاکیزہ ذوق سخن تھا۔ پانچ لاکھ روپیہ خرچ کر کے نجف اشرف میں نہر ...

    مزید پڑھیے

تمام

3 غزل (Ghazal)

    جب قفس میں مجھ کو یاد آشیاں آ جائے ہے

    جب قفس میں مجھ کو یاد آشیاں آ جائے ہے سامنے آنکھوں کے اک بجلی سی لہرا جائے ہے دل مرا وہ خانۂ ویراں ہے جل بجھنے پہ بھی راکھ سے جس کی دھواں تا دیر اٹھتا جائے ہے تم تو ٹھکرا کر گزر جاؤ تمہیں ٹوکے گا کون میں پڑا ہوں راہ میں تو کیا تمہارا جائے ہے چشم تر ہے اس طرف اور اس طرف ابر ...

    مزید پڑھیے

    تار کی جھنکار ہی سے بزم تھرا جائے ہے

    تار کی جھنکار ہی سے بزم تھرا جائے ہے گاہے گاہے ساز ہستی یوں بھی چھیڑا جائے ہے قافلہ چھوٹے زمانہ ہو گیا لیکن ہنوز یاد آواز جرس رہ رہ کے تڑپا جائے ہے خود زمانہ رخ ہمارا دیکھتا ہے ہم نہیں جس طرف مڑتے ہیں ہم دھارا بھی مڑتا جائے ہے سر جو گردن پر نہیں تو کیا ہتھیلی پر سہی منزل عشق و ...

    مزید پڑھیے

    صرف اک لرزش ہے نوک خار پر شبنم کی بوند (ردیف .. ے)

    صرف اک لرزش ہے نوک خار پر شبنم کی بوند پھر بھی اس فرصت پر اس کی مجھ کو رشک آ جائے ہے میری تنہائی نہ پوچھو جیسے کوئی نقش پا دور صحرا کے کسی گوشہ میں پایا جائے ہے سنگ کیا ہے بس سراپا انتظار بت تراش زندگی کا خواب لوگو یوں بھی دیکھا جائے ہے شب کا وہ پچھلا پہر اور پھیکی پھیکی ...

    مزید پڑھیے

7 افسانہ (Story)

    زہرہ کا ایک پجاری

    یونان کے اس عہد حسن و عشق میں، جب وہاں کا ذرہ ذرہ، خردۂ مینا کا حکم رکھتا تھا، یوں تو ہمیشہ، ہر روز، محبت کا دیوتا ایک نہ ایک نئی شان میں جلوہ گر ہوا کرتا تھا، اور کوئی لمحہ ایسا نہ ہوتا تھا جو پرستش حسن کے نقوش سے خالی گزر جاتا ہو، لیکن دنیا اور دنیا کی تاریخ یقیناً اس ساعت کی ...

    مزید پڑھیے

    محبت کی دیوی

    (۱) زمین نہ جانے کتنی بارآفتاب کے گرد تصدق ہوچکی ہے، معلوم نہیں چاند کتنی مرتبہ کرہ ارض کی اوٹ سے اپنی پیشانی کا ہلال دکھا دکھا کر غائب ہوگیا اور زمین کے بخارات نہ معلوم کتنی دفعہ فضائے آسمانی میں ابر بن بن کر قطرہ زن ہوئے، لیکن رادھاؔ نے جو عزلت نشینی اختیار کرلی، وہ اسی طرح ...

    مزید پڑھیے

    درس محبت

    معبد زہرہ کی کنواریاں سب کی سب پاکباز رہی ہوں یا عصمت فروش۔ اس سے بحث نہیں۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ دردانہ زہرہ کی پرستش اس کو عصمت کی دیوی ہی سمجھ کر کرتی تھی اور جس وقت وہ معبد سے تجدید تقدس کے بعد باہر نکلتی تو لوگ ایسا محسوس کرتے کہ شاید دنیا میں تخلیق کی ابتدا ابھی نہ ہوئی ہے اور ...

    مزید پڑھیے

    دوخط

    اسلم اور ذاکر اپنی فطرت کے لحاظ سے بالکل ایک دوسرے کی ضد واقع ہوئے تھے، لیکن اپنے زمانۂ تعلیم میں جو اسکول اور کالج ملاکر پورے آٹھ سال کازمانہ تھا، دونوں اس قدر اتحاد و اتفاق، اس درجہ یکجہتی دیکرنگی کے ساتھ رہے، کہ بسا اوقات خود انھیں بھی تعجب ہوتا تھا کہ یہ کیا بات ہے۔ اس میں ...

    مزید پڑھیے

    شہید آزادی

    ضرورت ہے ’’ایک تعلیم یافتہ، سلیقہ مند، خوشرو نوجوان لڑکی کے لیے ایک شوہر کی جو تمام مردانہ خصوصیات تعلیم کے ساتھ کم از کم پانچ سو روپیہ ماہوار کی آمدنی کا مالک اور حسنِ ظاہری کے ساتھ ادبی ذوق بھی رکھتا ہو۔ تصویریں مطلوب ہیں۔‘‘ ہرچند رشید اشتہاری شادی کا موافق نہ تھا اور وہ ...

    مزید پڑھیے

تمام