جب قفس میں مجھ کو یاد آشیاں آ جائے ہے
جب قفس میں مجھ کو یاد آشیاں آ جائے ہے سامنے آنکھوں کے اک بجلی سی لہرا جائے ہے دل مرا وہ خانۂ ویراں ہے جل بجھنے پہ بھی راکھ سے جس کی دھواں تا دیر اٹھتا جائے ہے تم تو ٹھکرا کر گزر جاؤ تمہیں ٹوکے گا کون میں پڑا ہوں راہ میں تو کیا تمہارا جائے ہے چشم تر ہے اس طرف اور اس طرف ابر ...