Niyaz Fatehpuri

نیاز فتح پوری

ممتاز ترین علمی اور ادبی شخصیت۔ شاعری، فکشن اور تراجم کے علاوہ علمی نوعیت کی کئی اہم کتابیں تصنیف کیں۔ اپنے وقت کے مقبول ادبی جریدے ’نگار‘ کے مدیر رہے

A prominent scholar and literary figure also known as a story writer, poet, and translator. Edited ‘Nigar’، a journal of remarkable repute

نیاز فتح پوری کی غزل

    جب قفس میں مجھ کو یاد آشیاں آ جائے ہے

    جب قفس میں مجھ کو یاد آشیاں آ جائے ہے سامنے آنکھوں کے اک بجلی سی لہرا جائے ہے دل مرا وہ خانۂ ویراں ہے جل بجھنے پہ بھی راکھ سے جس کی دھواں تا دیر اٹھتا جائے ہے تم تو ٹھکرا کر گزر جاؤ تمہیں ٹوکے گا کون میں پڑا ہوں راہ میں تو کیا تمہارا جائے ہے چشم تر ہے اس طرف اور اس طرف ابر ...

    مزید پڑھیے

    تار کی جھنکار ہی سے بزم تھرا جائے ہے

    تار کی جھنکار ہی سے بزم تھرا جائے ہے گاہے گاہے ساز ہستی یوں بھی چھیڑا جائے ہے قافلہ چھوٹے زمانہ ہو گیا لیکن ہنوز یاد آواز جرس رہ رہ کے تڑپا جائے ہے خود زمانہ رخ ہمارا دیکھتا ہے ہم نہیں جس طرف مڑتے ہیں ہم دھارا بھی مڑتا جائے ہے سر جو گردن پر نہیں تو کیا ہتھیلی پر سہی منزل عشق و ...

    مزید پڑھیے

    صرف اک لرزش ہے نوک خار پر شبنم کی بوند (ردیف .. ے)

    صرف اک لرزش ہے نوک خار پر شبنم کی بوند پھر بھی اس فرصت پر اس کی مجھ کو رشک آ جائے ہے میری تنہائی نہ پوچھو جیسے کوئی نقش پا دور صحرا کے کسی گوشہ میں پایا جائے ہے سنگ کیا ہے بس سراپا انتظار بت تراش زندگی کا خواب لوگو یوں بھی دیکھا جائے ہے شب کا وہ پچھلا پہر اور پھیکی پھیکی ...

    مزید پڑھیے