نرمل ندیم کی غزل

    عشق کی راہ میں جو دار و رسن ہے کیوں ہے

    عشق کی راہ میں جو دار و رسن ہے کیوں ہے سر کٹانے کی ہر اک دل میں لگن ہے کیوں ہے جس کی خوشبو سے معطر ہیں وفا کی راہیں میرے سینے میں وہ زخموں کا چمن ہے کیوں ہے جس میں لکھی ہے تواریخ کئی صدیوں کی وقت کے سر پہ پڑی ایسی شکن ہے کیوں ہے کیا اسے عشق سے محروم رکھا قدرت نے شمس کے سینے میں جو ...

    مزید پڑھیے

    میرے ہونٹوں پہ مری آہ و فغاں ہے جاناں

    میرے ہونٹوں پہ مری آہ و فغاں ہے جاناں لوگ کہتے ہیں بڑی تلخ زباں ہے جاناں جانتے ہیں کہ محبت کا مرض ہے مجھ کو پوچھ لیتے ہیں مگر درد کہاں ہے جاناں داس لگتے ہیں یہ دنیا کے سخنور تیرے تیری باتوں کا وہ انداز بیاں ہے جاناں کہہ کے پتھر جسے دنیا نے لگا دی ٹھوکر وہ مرا دل ہے محبت کا مکاں ...

    مزید پڑھیے

    نبھایا عشق نے رشتہ جو پیاس پانی کا

    نبھایا عشق نے رشتہ جو پیاس پانی کا اڑا کے لے گیا ہوش و حواس پانی کا کٹے شجر کے سسکتے ہوئے سے پتوں پر دکھائی دیتا ہے چہرہ اداس پانی کا شریف لوگوں کی آنکھوں میں آگ رکھ دے گی پہن کے نکلے گی جب وہ لباس پانی کا وہ ایسے دیکھتا رہتا ہے میری آنکھوں میں لگانے بیٹھا ہوں جیسے قیاس پانی ...

    مزید پڑھیے

    گھٹائیں رقص کرتی ہیں یہ موسم رقص کرتے ہیں

    گھٹائیں رقص کرتی ہیں یہ موسم رقص کرتے ہیں وہ زلفوں کو جب اپنی کر کے پر نم رقص کرتے ہیں بڑی مستی بڑی گہرائی ہے ان شوخ آنکھوں میں انہیں میں مست ہو کر دونوں عالم رقص کرتے ہیں ہوائیں آنے لگتی ہیں کبھی جب ان کے دامن کی دئے بھی کر کے اپنی لو کو مدھم رقص کرتے ہیں تمہارے ہجر کی راتوں ...

    مزید پڑھیے

    اکتا کے کوئے یار سے عشاق چل پڑے

    اکتا کے کوئے یار سے عشاق چل پڑے کار وفا کے دیکھیے مشتاق چل پڑے میں اٹھ گیا تو درد کی محفل اجڑ گئی میرے ہی ساتھ عشق کے مشاق چل پڑے نقش قدم پڑے ہیں یہ قدرت کے جا بجا دنیائے دل سے اٹھ کے بد اخلاق چل پڑے برگ حنا سے لکھ کے نصیحت زمین پر گلشن کو تیرے چھوڑ کے اوراق چل پڑے رشتوں کے ...

    مزید پڑھیے

    گلی میں عشق کی چلا تو حسن کا فسوں چلا

    گلی میں عشق کی چلا تو حسن کا فسوں چلا فریب کھا کے آدمی وہاں سے سرنگوں چلا رہا وہ ساتھ جب تلک مہک رہی تھی رہ گزر ہمارے ساتھ ساتھ جیسے لشکر سکوں چلا نبھا سکی نہ ساتھ عاشقوں کا کائنات بھی قدم قدم ملا کے صرف جذبۂ جنوں چلا تڑپ اٹھی ہے تشنگی لبوں پہ میرے اس قدر نہ آئے جام مجھ تلک یہ ...

    مزید پڑھیے

    بزم خوباں سے اٹھے دار و رسن تک پہنچے

    بزم خوباں سے اٹھے دار و رسن تک پہنچے آپ ہی آپ مرے پاؤں گگن تک پہنچے ایک میں ہی تھا جو صیاد کی جھولی میں گرا اڑ گئے سارے پرندے جو چمن تک پہنچے صرف دل ہی کو جلانا تو کوئی بات نہیں عشق اک آگ اگر ہے تو بدن تک پہنچے بندشوں ہی کی نمائش ہے حیات آدم ایک دھاگے سے بندھے اور کفن تک ...

    مزید پڑھیے

    مرا درد دل ہے رواں دواں مرا زخم دل بھی گلاب ہے

    مرا درد دل ہے رواں دواں مرا زخم دل بھی گلاب ہے مری خوشبوؤں سی ہے داستاں یہ جہان میری کتاب ہے میں قلم کا ایک سپاہی ہوں مری ذہنیت میں ہے شاعری جہاں فکر کی ہے بلندیاں مرا حرف حرف وہ باب ہے کبھی میرے دل میں تو دیکھنا کہ جہاں تمام سمٹ گئے کرے ذکر جس کا ہر اک زباں مرے درد کا وہ شباب ...

    مزید پڑھیے

    کیا ہوا کیوں ہوا کس لئے کیا خبر جو ہوا سو ہوا تو اسے بھول جا

    کیا ہوا کیوں ہوا کس لئے کیا خبر جو ہوا سو ہوا تو اسے بھول جا جاگ کر رات بھر ہو گئی ہے سحر اب نہ خود کو جلا تو اسے بھول جا کون آیا یہاں چل پڑیں آندھیاں کون ویران کر کے گیا گلستاں کس نے رکھ دیں لب گل پہ چنگاریاں یہ کسے ہے پتہ تو اسے بھول جا رات کی بات تھی پھر سحر ہو گئی وقت چلتا رہا ...

    مزید پڑھیے

    بھنور سے بچ کے وہ ساحل کے پاس ڈوب گیا

    بھنور سے بچ کے وہ ساحل کے پاس ڈوب گیا جہاں کا دیکھ کے خوف و ہراس ڈوب گیا عجب سے خوف میں لپٹا ہے گاؤں کا پنگھٹ سنا ہے پھر سے کوئی دیوداس ڈوب گیا مجھے شراب ہی اتنی ملی تھی دنیا سے کہ مارے شرم کے میرا گلاس ڈوب گیا گوارہ ہو نہ سکا اس کو بحر کا احسان لبوں پہ لے کے قیامت کی پیاس ڈوب ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2