رخصت ہوتے وقت
رخصت ہوتے وقت اس نے کچھ نہیں کہا لیکن ایئرپورٹ پر اٹیچی کھولتے ہوئے میں نے دیکھا میرے کپڑے کے نیچے اس نے اپنے دونوں بچوں کی تصویر چھپا دی ہے تعجب ہے چھوٹی بہن ہو کر بھی اس نے مجھے ماں کی طرح دعا دی ہے
ممتاز ترین جدید شاعروں میں شامل، مقبول عام شاعر۔ ممتاز فلم نغمہ نگار اور نثر نگار، اپنی غزل ’کبھی کسی کو مکمل جہاں نہیں ملتا۔۔۔۔‘ کے لئے مشہور
One of the most prominent modern poets with wide popular appeal. Well-known film lyricist, prose writer. Famous for his ghazal 'Kabhi kisi ko mukammal Jahan nahin milta…'.
رخصت ہوتے وقت اس نے کچھ نہیں کہا لیکن ایئرپورٹ پر اٹیچی کھولتے ہوئے میں نے دیکھا میرے کپڑے کے نیچے اس نے اپنے دونوں بچوں کی تصویر چھپا دی ہے تعجب ہے چھوٹی بہن ہو کر بھی اس نے مجھے ماں کی طرح دعا دی ہے
تو اس طرح سے مری زندگی میں شامل ہے جہاں بھی جاؤں یہ لگتا ہے تیری محفل ہے ہر ایک رنگ ترے روپ کی جھلک لے لے کوئی ہنسی کوئی لہجہ کوئی مہک لے لے یہ آسمان یہ تارے یہ راستے یہ ہوا ہر ایک چیز ہے اپنی جگہ ٹھکانے سے کئی دنوں سے شکایت نہیں زمانے سے مری تلاش تری دل کشی رہے باقی خدا کرے کہ یہ ...
گوٹے والی لال اوڑھنی اس پر چولی گھاگرا اسی سے میچنگ کرنے والا چھوٹا سا اک ناگرا چھوٹی سی! یہ شاپنگ تھی یا! کوئی جادو ٹونا لمبا چوڑا شہر اچانک بن کر ایک کھلونا اتہاسوں کا جال توڑ کے داڑھی پگڑی اونٹ چھوڑ کے ''الف'' سے اماں ''بے'' سے بابا بیٹھا باج رہا تھا پانچ سال کی بچی بن کر ...
وہ لڑکی یاد آتی ہے جو ہونٹوں سے نہیں پورے بدن سے بات کرتی تھی سمٹتے وقت بھی چاروں دشاؤں میں بکھرتی تھی وہ لڑکی یاد آتی ہے وہ لڑکی اب نہ جانے کس کے بستر کی کرن ہوگی ابھی تک پھول کی مانند ہوگی یا چمن ہوگی سجیلی رات اب بھی جب کبھی گھونگھٹ اٹھاتی ہے لچکتی کہکشاں جب بنتے بنتے ٹوٹ جاتی ...
تمہاری قبر پر میں فاتحہ پڑھنے نہیں آیا مجھے معلوم تھا تم مر نہیں سکتے تمہاری موت کی سچی خبر جس نے اڑائی تھی وہ جھوٹا تھا وہ تم کب تھے کوئی سوکھا ہوا پتہ ہوا سے مل کے ٹوٹا تھا مری آنکھیں تمہارے منظروں میں قید ہیں اب تک میں جو بھی دیکھتا ہوں سوچتا ہوں وہ وہی ہے جو تمہاری نیک نامی اور ...
کل رات وہ تھکا ہوا چپ چپ اداس اداس سنتا رہا سڑک سے گزرتی بسوں کا شور پیپل کا پتا ٹوٹ کے دیوار ڈھا گیا آنتوں کا درد نیند کی پریوں کو کھا گیا جھنجھلا کے اس نے چاندی کا دیپک بجھا دیا آکاش کو سمیٹ کے نیچے گرا دیا پھیلی ہوئی زمیں کو دھوئیں سا اڑا دیا پھر کچھ نہیں نہ کھیت، نہ میداں، نہ ...
کسی قصائی نے اک ہڈی چھیل کر پھینکی گلی کے موڑ سے دو کتے بھونکتے اٹھے کسی نے پاؤں اٹھائے کسی نے دم پٹکی بہت سے کتے کھڑے ہو کر شور کرنے لگے نہ جانے کیوں مرا جی چاہا اپنے سب کپڑے اتار کر کسی چوراہے پر کھڑا ہو جاؤں ہر ایک چیز پہ جھپٹوں گھڑی گھڑی چلاؤں نڈھال ہو کے جہاں چاہوں جسم پھیلا ...
ہر ماں اپنی کوکھ سے اپنا شوہر ہی پیدا کرتی ہے میں بھی جب اپنے کندھوں پر بوڑھے ملبے کو ڈھو ڈھو کر تھک جاؤں گا اپنی محبوبہ کے کنوارے گربھ میں چھپ کر سو جاؤں گا ہر ماں اپنی کوکھ سے اپنا شوہر ہی پیدا کرتی ہے
سنا ہے میں نے! کئی دن سے تم پریشاں ہو کسی خیال میں ہر وقت کھوئی رہتی ہو گلی میں جاتی ہو جاتے ہی لوٹ آتی ہو کہیں کی چیز کہیں رکھ کے بھول جاتی ہو کچن میں! روز کوئی پیالی توڑ دیتی ہو مسالہ پیس کر سل یونہی چھوڑ دیتی ہو نصیحتوں سے خفا مشوروں سے الجھن سی کمر میں درد کی لہریں رگوں میں ...