Nida Fazli

ندا فاضلی

ممتاز ترین جدید شاعروں میں شامل، مقبول عام شاعر۔ ممتاز فلم نغمہ نگار اور نثر نگار، اپنی غزل ’کبھی کسی کو مکمل جہاں نہیں ملتا۔۔۔۔‘ کے لئے مشہور

One of the most prominent modern poets with wide popular appeal. Well-known film lyricist, prose writer. Famous for his ghazal 'Kabhi kisi ko mukammal Jahan nahin milta…'.

ندا فاضلی کی نظم

    نیا سفر

    آسماں لوہا دشائیں پتھر سرنگوں سارے کھجوروں کے درخت کوئی حرکت نہ صدا بجھ گئی بوڑھی پہاڑی پہ چمکتی ہوئی آگ! تھم گئے پاک ستاروں سے برستے ہوئے راگ پھر سے کاندھوں پہ جمالو سر کو پھر سے جسموں میں لگا لو ٹانگیں ڈھونڈ لو کھوئی ہوئی آنکھوں کو اب کسی پر نہیں اترے گا صحیفہ کوئی

    مزید پڑھیے

    بجھ گئے نیل گگن

    اب کہیں کوئی نہیں جل گئے سارے فرشتوں کے بدن بجھ گئے نیل گگن ٹوٹتا چاند بکھرتا سورج کوئی نیکی نہ بدی اب کہیں کوئی نہیں آگ کے شعلے بڑھے آسمانوں کا خدا ڈر کے زمیں پر اترا چار چھ گام چلا ٹوٹ گیا آدمی اپنی ہی دیواروں سے پتھر لے کر پھر گپھاؤں کی طرف لوٹ گیا اب کہیں کوئی نہیں

    مزید پڑھیے

    کھیل

    آؤ کہیں سے تھوڑی سی مٹی بھر لائیں مٹی کو بادل میں گوندھیں نئے نئے آکار بنائیں کسی کے سر پہ چوٹیا رکھ دیں ماتھے اوپر تلک سجائیں کسی کے چھوٹے سے چہرے پر موٹی سی داڑھی پھیلائیں کچھ دن ان سے جی بہلائیں اور یہ جب میلے ہو جائیں داڑھی چوٹی تلک سبھی کو توڑ پھوڑ کے گڈمڈ کر دیں ملی جلی یہ ...

    مزید پڑھیے

    پیدائش

    بند کمرا چھٹپٹاتا سا اندھیرا اور دیواروں سے ٹکراتا ہوا میں!! منتظر ہوں مدتوں سے اپنی پیدائش کے دن کا اپنی ماں کے پیٹ سے نکلا ہوں جب سے میں!! خود اپنے پیٹ کے اندر پڑا ہوں

    مزید پڑھیے

    وقت سے پہلے

    یوں تو ہر رشتہ کا انجام یہی ہوتا ہے پھول کھلتا ہے مہکتا ہے بکھر جاتا ہے تم سے ویسے تو نہیں کوئی شکایت لیکن شاخ ہو سبز تو حساس فضا ہوتی ہے ہر کلی زخم کی صورت ہی جدا ہوتی ہے تم نے بیکار ہی موسم کو ستایا ورنہ پھول جب کھل کے مہک جاتا ہے خود بہ خود شاخ سے گر جاتا ہے

    مزید پڑھیے

    محبت

    پہلے وہ رنگ تھی پھر روپ بنی روپ سے جسم میں تبدیل ہوئی اور پھر جسم سے بستر بن کر گھر کے کونے میں لگی رہتی ہے جس کو کمرے میں گھٹا سناٹا وقت بے وقت اٹھا لیتا ہے کھول لیتا ہے ،بچھا لیتا ہے

    مزید پڑھیے

    ایک چڑیا

    جامن کی اک شاخ پہ بیٹھی اک چڑیا ہرے ہرے پتوں میں چھپ کر گاتی ہے ننھے ننھے تیر چلائے جاتی ہے اور پھر اپنے آپ ہی کچھ اکتائی سی چوں چوں کرتی پر تولے اڑ جاتی ہے دھندلا دھندلا داغ سا بنتی جاتی ہے میں اپنے آنگن میں کھویا کھویا سا آہستہ آہستہ گھلتا جاتا ہوں کسی پرندے کے پر سا لہراتا ...

    مزید پڑھیے

    سلیقہ

    دیوتا ہے کوئی ہم میں نہ فرشتہ کوئی چھو کے مت دیکھنا ہر رنگ اتر جاتا ہے ملنے جلنے کا سلیقہ ہے ضروری ورنہ آدمی چند ملاقاتوں میں مر جاتا ہے

    مزید پڑھیے

    قومی یکجہتی

    وہ طوائف کئی مردوں کو پہچانتی ہے شاید اسی لیے دنیا کو زیادہ جانتی ہے اس کے کمرے میں ہر مذہب کے بھگوان کی ایک ایک تصویر لٹکی ہے یہ تصویریں لیڈروں کی تقریروں کی طرح نمائشی نہیں اس کا دروازہ رات گئے تک ہندو مسلم سکھ عیسائی ہر مذہب کے آدمی کے لیے کھلا رہتا ہے خدا جانے اس کے کمرے کی سی ...

    مزید پڑھیے

    نقابیں

    نیلی پیلی ہری گلابی میں نے سب رنگین نقابیں اپنی جیبوں میں بھر لی ہیں اب میرا چہرہ ننگا ہے بالکل ننگا اب! میرے ساتھی ہی مجھ پر پگ پگ پتھر پھینک رہے ہیں شاید وہ میرے چہرے میں اپنا چہرہ دیکھ رہے ہیں

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3