Nida Fazli

ندا فاضلی

ممتاز ترین جدید شاعروں میں شامل، مقبول عام شاعر۔ ممتاز فلم نغمہ نگار اور نثر نگار، اپنی غزل ’کبھی کسی کو مکمل جہاں نہیں ملتا۔۔۔۔‘ کے لئے مشہور

One of the most prominent modern poets with wide popular appeal. Well-known film lyricist, prose writer. Famous for his ghazal 'Kabhi kisi ko mukammal Jahan nahin milta…'.

ندا فاضلی کے تمام مواد

43 غزل (Ghazal)

    رات کے بعد نئے دن کی سحر آئے گی

    رات کے بعد نئے دن کی سحر آئے گی دن نہیں بدلے گا تاریخ بدل جائے گی ہنستے ہنستے کبھی تھک جاؤ تو چھپ کے رو لو یہ ہنسی بھیگ کے کچھ اور چمک جائے گی جگمگاتی ہوئی سڑکوں پہ اکیلے نہ پھرو شام آئے گی کسی موڑ پہ ڈس جائے گی اور کچھ دیر یوں ہی جنگ سیاست مذہب اور تھک جاؤ ابھی نیند کہاں آئے ...

    مزید پڑھیے

    دن سلیقے سے اگا رات ٹھکانے سے رہی

    دن سلیقے سے اگا رات ٹھکانے سے رہی دوستی اپنی بھی کچھ روز زمانے سے رہی چند لمحوں کو ہی بنتی ہیں مصور آنکھیں زندگی روز تو تصویر بنانے سے رہی اس اندھیرے میں تو ٹھوکر ہی اجالا دے گی رات جنگل میں کوئی شمع جلانے سے رہی فاصلہ چاند بنا دیتا ہے ہر پتھر کو دور کی روشنی نزدیک تو آنے سے ...

    مزید پڑھیے

    انسان میں حیوان یہاں بھی ہے وہاں بھی

    انسان میں حیوان یہاں بھی ہے وہاں بھی اللہ نگہبان یہاں بھی ہے وہاں بھی خوں خوار درندوں کے فقط نام الگ ہیں ہر شہر بیابان یہاں بھی ہے وہاں بھی ہندو بھی سکوں سے ہے مسلماں بھی سکوں سے انسان پریشان یہاں بھی ہے وہاں بھی رحمان کی رحمت ہو کہ بھگوان کی مورت ہر کھیل کا میدان یہاں بھی ہے ...

    مزید پڑھیے

    منہ کی بات سنے ہر کوئی دل کے درد کو جانے کون

    منہ کی بات سنے ہر کوئی دل کے درد کو جانے کون آوازوں کے بازاروں میں خاموشی پہچانے کون صدیوں صدیوں وہی تماشہ رستہ رستہ لمبی کھوج لیکن جب ہم مل جاتے ہیں کھو جاتا ہے جانے کون وہ میری پرچھائیں ہے یا میں اس کا آئینہ ہوں میرے ہی گھر میں رہتا ہے مجھ جیسا ہی جانے کون جانے کیا کیا بول ...

    مزید پڑھیے

    دو چار گام راہ کو ہموار دیکھنا

    دو چار گام راہ کو ہموار دیکھنا پھر ہر قدم پہ اک نئی دیوار دیکھنا آنکھوں کی روشنی سے ہے ہر سنگ آئینہ ہر آئنہ میں خود کو گنہ گار دیکھنا ہر آدمی میں ہوتے ہیں دس بیس آدمی جس کو بھی دیکھنا ہو کئی بار دیکھنا میداں کی ہار جیت تو قسمت کی بات ہے ٹوٹی ہے کس کے ہاتھ میں تلوار دیکھنا دریا ...

    مزید پڑھیے

تمام

29 نظم (Nazm)

    نیا سفر

    آسماں لوہا دشائیں پتھر سرنگوں سارے کھجوروں کے درخت کوئی حرکت نہ صدا بجھ گئی بوڑھی پہاڑی پہ چمکتی ہوئی آگ! تھم گئے پاک ستاروں سے برستے ہوئے راگ پھر سے کاندھوں پہ جمالو سر کو پھر سے جسموں میں لگا لو ٹانگیں ڈھونڈ لو کھوئی ہوئی آنکھوں کو اب کسی پر نہیں اترے گا صحیفہ کوئی

    مزید پڑھیے

    بجھ گئے نیل گگن

    اب کہیں کوئی نہیں جل گئے سارے فرشتوں کے بدن بجھ گئے نیل گگن ٹوٹتا چاند بکھرتا سورج کوئی نیکی نہ بدی اب کہیں کوئی نہیں آگ کے شعلے بڑھے آسمانوں کا خدا ڈر کے زمیں پر اترا چار چھ گام چلا ٹوٹ گیا آدمی اپنی ہی دیواروں سے پتھر لے کر پھر گپھاؤں کی طرف لوٹ گیا اب کہیں کوئی نہیں

    مزید پڑھیے

    کھیل

    آؤ کہیں سے تھوڑی سی مٹی بھر لائیں مٹی کو بادل میں گوندھیں نئے نئے آکار بنائیں کسی کے سر پہ چوٹیا رکھ دیں ماتھے اوپر تلک سجائیں کسی کے چھوٹے سے چہرے پر موٹی سی داڑھی پھیلائیں کچھ دن ان سے جی بہلائیں اور یہ جب میلے ہو جائیں داڑھی چوٹی تلک سبھی کو توڑ پھوڑ کے گڈمڈ کر دیں ملی جلی یہ ...

    مزید پڑھیے

    پیدائش

    بند کمرا چھٹپٹاتا سا اندھیرا اور دیواروں سے ٹکراتا ہوا میں!! منتظر ہوں مدتوں سے اپنی پیدائش کے دن کا اپنی ماں کے پیٹ سے نکلا ہوں جب سے میں!! خود اپنے پیٹ کے اندر پڑا ہوں

    مزید پڑھیے

    وقت سے پہلے

    یوں تو ہر رشتہ کا انجام یہی ہوتا ہے پھول کھلتا ہے مہکتا ہے بکھر جاتا ہے تم سے ویسے تو نہیں کوئی شکایت لیکن شاخ ہو سبز تو حساس فضا ہوتی ہے ہر کلی زخم کی صورت ہی جدا ہوتی ہے تم نے بیکار ہی موسم کو ستایا ورنہ پھول جب کھل کے مہک جاتا ہے خود بہ خود شاخ سے گر جاتا ہے

    مزید پڑھیے

تمام