Nida Fazli

ندا فاضلی

ممتاز ترین جدید شاعروں میں شامل، مقبول عام شاعر۔ ممتاز فلم نغمہ نگار اور نثر نگار، اپنی غزل ’کبھی کسی کو مکمل جہاں نہیں ملتا۔۔۔۔‘ کے لئے مشہور

One of the most prominent modern poets with wide popular appeal. Well-known film lyricist, prose writer. Famous for his ghazal 'Kabhi kisi ko mukammal Jahan nahin milta…'.

ندا فاضلی کی غزل

    اس کے دشمن ہیں بہت آدمی اچھا ہوگا

    اس کے دشمن ہیں بہت آدمی اچھا ہوگا وہ بھی میری ہی طرح شہر میں تنہا ہوگا اتنا سچ بول کہ ہونٹوں کا تبسم نہ بجھے روشنی ختم نہ کر آگے اندھیرا ہوگا پیاس جس نہر سے ٹکرائی وہ بنجر نکلی جس کو پیچھے کہیں چھوڑ آئے وہ دریا ہوگا مرے بارے میں کوئی رائے تو ہوگی اس کی اس نے مجھ کو بھی کبھی توڑ ...

    مزید پڑھیے

    کچھ طبیعت ہی ملی تھی ایسی چین سے جینے کی صورت نہ ہوئی

    کچھ طبیعت ہی ملی تھی ایسی چین سے جینے کی صورت نہ ہوئی جس کو چاہا اسے اپنا نہ سکے جو ملا اس سے محبت نہ ہوئی جس سے جب تک ملے دل ہی سے ملے دل جو بدلا تو فسانہ بدلا رسم دنیا کو نبھانے کے لیے ہم سے رشتوں کی تجارت نہ ہوئی دور سے تھا وہ کئی چہروں میں پاس سے کوئی بھی ویسا نہ لگا بے وفائی ...

    مزید پڑھیے

    آج ذرا فرصت پائی تھی آج اسے پھر یاد کیا

    آج ذرا فرصت پائی تھی آج اسے پھر یاد کیا بند گلی کے آخری گھر کو کھول کے پھر آباد کیا کھول کے کھڑکی چاند ہنسا پھر چاند نے دونوں ہاتھوں سے رنگ اڑائے پھول کھلائے چڑیوں کو آزاد کیا بڑے بڑے غم کھڑے ہوئے تھے رستہ روکے راہوں میں چھوٹی چھوٹی خوشیوں سے ہی ہم نے دل کو شاد کیا بات بہت ...

    مزید پڑھیے

    بیسن کی سوندھی روٹی پر کھٹی چٹنی جیسی ماں

    بیسن کی سوندھی روٹی پر کھٹی چٹنی جیسی ماں یاد آتی ہے! چوکا باسن چمٹا پھکنی جیسی ماں بانس کی کھری کھاٹ کے اوپر ہر آہٹ پر کان دھرے آدھی سوئی آدھی جاگی تھکی دوپہری جیسی ماں چڑیوں کی چہکار میں گونجے رادھا موہن علی علی مرغے کی آواز سے بجتی گھر کی کنڈی جیسی ماں بیوی بیٹی بہن پڑوسن ...

    مزید پڑھیے

    کبھی کبھی یوں بھی ہم نے اپنے جی کو بہلایا ہے

    کبھی کبھی یوں بھی ہم نے اپنے جی کو بہلایا ہے جن باتوں کو خود نہیں سمجھے اوروں کو سمجھایا ہے ہم سے پوچھو عزت والوں کی عزت کا حال کبھی ہم نے بھی اک شہر میں رہ کر تھوڑا نام کمایا ہے اس کو بھولے برسوں گزرے لیکن آج نہ جانے کیوں آنگن میں ہنستے بچوں کو بے کارن دھمکایا ہے اس بستی سے چھٹ ...

    مزید پڑھیے

    محبت میں وفاداری سے بچئے

    محبت میں وفاداری سے بچئے جہاں تک ہو اداکاری سے بچئے ہر اک صورت بھلی لگتی ہے کچھ دن لہو کی شعبدہ کاری سے بچئے شرافت آدمیت درد مندی بڑے شہروں میں بیماری سے بچئے ضروری کیا ہر اک محفل میں بیٹھیں تکلف کی روا داری سے بچئے بنا پیروں کے سر چلتے نہیں ہیں بزرگوں کی سمجھ داری سے بچئے

    مزید پڑھیے

    دریا ہو یا پہاڑ ہو ٹکرانا چاہئے

    دریا ہو یا پہاڑ ہو ٹکرانا چاہئے جب تک نہ سانس ٹوٹے جیے جانا چاہئے یوں تو قدم قدم پہ ہے دیوار سامنے کوئی نہ ہو تو خود سے الجھ جانا چاہئے جھکتی ہوئی نظر ہو کہ سمٹا ہوا بدن ہر رس بھری گھٹا کو برس جانا چاہئے چوراہے باغ بلڈنگیں سب شہر تو نہیں کچھ ایسے ویسے لوگوں سے یارانا ...

    مزید پڑھیے

    دھوپ میں نکلو گھٹاؤں میں نہا کر دیکھو

    دھوپ میں نکلو گھٹاؤں میں نہا کر دیکھو زندگی کیا ہے کتابوں کو ہٹا کر دیکھو صرف آنکھوں سے ہی دنیا نہیں دیکھی جاتی دل کی دھڑکن کو بھی بینائی بنا کر دیکھو پتھروں میں بھی زباں ہوتی ہے دل ہوتے ہیں اپنے گھر کے در و دیوار سجا کر دیکھو وہ ستارہ ہے چمکنے دو یوں ہی آنکھوں میں کیا ضروری ہے ...

    مزید پڑھیے

    اپنی مرضی سے کہاں اپنے سفر کے ہم ہیں

    اپنی مرضی سے کہاں اپنے سفر کے ہم ہیں رخ ہواؤں کا جدھر کا ہے ادھر کے ہم ہیں پہلے ہر چیز تھی اپنی مگر اب لگتا ہے اپنے ہی گھر میں کسی دوسرے گھر کے ہم ہیں وقت کے ساتھ ہے مٹی کا سفر صدیوں سے کس کو معلوم کہاں کے ہیں کدھر کے ہم ہیں چلتے رہتے ہیں کہ چلنا ہے مسافر کا نصیب سوچتے رہتے ہیں کس ...

    مزید پڑھیے

    یہ کیسی کشمکش ہے زندگی میں

    یہ کیسی کشمکش ہے زندگی میں کسی کو ڈھونڈتے ہیں ہم کسی میں جو کھو جاتا ہے مل کر زندگی میں غزل ہے نام اس کا شاعری میں نکل آتے ہیں آنسو ہنستے ہنستے یہ کس غم کی کسک ہے ہر خوشی میں کہیں چہرہ کہیں آنکھیں کہیں لب ہمیشہ ایک ملتا ہے کئی میں چمکتی ہے اندھیروں میں خموشی ستارے ٹوٹتے ہیں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 5