Nida Fazli

ندا فاضلی

ممتاز ترین جدید شاعروں میں شامل، مقبول عام شاعر۔ ممتاز فلم نغمہ نگار اور نثر نگار، اپنی غزل ’کبھی کسی کو مکمل جہاں نہیں ملتا۔۔۔۔‘ کے لئے مشہور

One of the most prominent modern poets with wide popular appeal. Well-known film lyricist, prose writer. Famous for his ghazal 'Kabhi kisi ko mukammal Jahan nahin milta…'.

ندا فاضلی کی غزل

    دل میں نہ ہو جرأت تو محبت نہیں ملتی

    دل میں نہ ہو جرأت تو محبت نہیں ملتی خیرات میں اتنی بڑی دولت نہیں ملتی کچھ لوگ یوں ہی شہر میں ہم سے بھی خفا ہیں ہر ایک سے اپنی بھی طبیعت نہیں ملتی دیکھا ہے جسے میں نے کوئی اور تھا شاید وہ کون تھا جس سے تری صورت نہیں ملتی ہنستے ہوئے چہروں سے ہے بازار کی زینت رونے کی یہاں ویسے بھی ...

    مزید پڑھیے

    بے نام سا یہ درد ٹھہر کیوں نہیں جاتا

    بے نام سا یہ درد ٹھہر کیوں نہیں جاتا جو بیت گیا ہے وہ گزر کیوں نہیں جاتا سب کچھ تو ہے کیا ڈھونڈھتی رہتی ہیں نگاہیں کیا بات ہے میں وقت پے گھر کیوں نہیں جاتا وہ ایک ہی چہرہ تو نہیں سارے جہاں میں جو دور ہے وہ دل سے اتر کیوں نہیں جاتا میں اپنی ہی الجھی ہوئی راہوں کا تماشہ جاتے ہیں ...

    مزید پڑھیے

    یقین چاند پہ سورج میں اعتبار بھی رکھ

    یقین چاند پہ سورج میں اعتبار بھی رکھ مگر نگاہ میں تھوڑا سا انتظار بھی رکھ خدا کے ہاتھ میں مت سونپ سارے کاموں کو بدلتے وقت پہ کچھ اپنا اختیار بھی رکھ یہ ہی لہو ہے شہادت یہ ہی لہو پانی خزاں نصیب سہی ذہن میں بہار بھی رکھ گھروں کے طاقوں میں گلدستے یوں نہیں سجتے جہاں ہیں پھول وہیں ...

    مزید پڑھیے

    کوئی ہندو کوئی مسلم کوئی عیسائی ہے

    کوئی ہندو کوئی مسلم کوئی عیسائی ہے سب نے انسان نہ بننے کی قسم کھائی ہے اتنی خوں خار نہ تھیں پہلے عبادت گاہیں یہ عقیدے ہیں کہ انسان کی تنہائی ہے تین چوتھائی سے زائد ہیں جو آبادی میں ان کے ہی واسطے ہر بھوک ہے مہنگائی ہے دیکھے کب تلک باقی رہے سج دھج اس کی آج جس چہرہ سے تصویر ...

    مزید پڑھیے

    کچھ بھی بچا نہ کہنے کو ہر بات ہو گئی

    کچھ بھی بچا نہ کہنے کو ہر بات ہو گئی آؤ کہیں شراب پئیں رات ہو گئی پھر یوں ہوا کہ وقت کا پانسہ پلٹ گیا امید جیت کی تھی مگر مات ہو گئی سورج کو چونچ میں لیے مرغا کھڑا رہا کھڑکی کے پردے کھینچ دیے رات ہو گئی وہ آدمی تھا کتنا بھلا کتنا پرخلوص اس سے بھی آج لیجے ملاقات ہو گئی رستے میں ...

    مزید پڑھیے

    جب سے قریب ہو کے چلے زندگی سے ہم

    جب سے قریب ہو کے چلے زندگی سے ہم خود اپنے آئنے کو لگے اجنبی سے ہم کچھ دور چل کے راستے سب ایک سے لگے ملنے گئے کسی سے مل آئے کسی سے ہم اچھے برے کے فرق نے بستی اجاڑ دی مجبور ہو کے ملنے لگے ہر کسی سے ہم شائستہ محفلوں کی فضاؤں میں زہر تھا زندہ بچے ہیں ذہن کی آوارگی سے ہم اچھی بھلی تھی ...

    مزید پڑھیے

    ہر ایک گھر میں دیا بھی جلے اناج بھی ہو

    ہر ایک گھر میں دیا بھی جلے اناج بھی ہو اگر نہ ہو کہیں ایسا تو احتجاج بھی ہو رہے گی وعدوں میں کب تک اسیر خوشحالی ہر ایک بار ہی کل کیوں کبھی تو آج بھی ہو نہ کرتے شور شرابہ تو اور کیا کرتے تمہارے شہر میں کچھ اور کام کاج بھی ہو حکومتوں کو بدلنا تو کچھ محال نہیں حکومتیں جو بدلتا ہے وہ ...

    مزید پڑھیے

    ہر ایک بات کو چپ چاپ کیوں سنا جائے

    ہر ایک بات کو چپ چاپ کیوں سنا جائے کبھی تو حوصلہ کر کے نہیں کہا جائے تمہارا گھر بھی اسی شہر کے حصار میں ہے لگی ہے آگ کہاں کیوں پتہ کیا جائے جدا ہے ہیر سے رانجھا کئی زمانوں سے نئے سرے سے کہانی کو پھر لکھا جائے کہا گیا ہے ستاروں کو چھونا مشکل ہے یہ کتنا سچ ہے کبھی تجربہ کیا ...

    مزید پڑھیے

    نہ جانے کون سا منظر نظر میں رہتا ہے

    نہ جانے کون سا منظر نظر میں رہتا ہے تمام عمر مسافر سفر میں رہتا ہے لڑائی دیکھے ہوئے دشمنوں سے ممکن ہے مگر وہ خوف جو دیوار و در میں رہتا ہے خدا تو مالک و مختار ہے کہیں بھی رہے کبھی بشر میں کبھی جانور میں رہتا ہے عجیب دور ہے یہ طے شدہ نہیں کچھ بھی نہ چاند شب میں نہ سورج سحر میں ...

    مزید پڑھیے

    سفر میں دھوپ تو ہوگی جو چل سکو تو چلو

    سفر میں دھوپ تو ہوگی جو چل سکو تو چلو سبھی ہیں بھیڑ میں تم بھی نکل سکو تو چلو کسی کے واسطے راہیں کہاں بدلتی ہیں تم اپنے آپ کو خود ہی بدل سکو تو چلو یہاں کسی کو کوئی راستہ نہیں دیتا مجھے گرا کے اگر تم سنبھل سکو تو چلو کہیں نہیں کوئی سورج دھواں دھواں ہے فضا خود اپنے آپ سے باہر نکل ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 5