رہائی
ایک لمحہ محیط عالم ہے دسترس میں کئی زمانے ہیں سوچ کا اک گھنا سا جنگل ہے اور اس میں فقط خزانے ہیں ان خیالوں میں قید ہوں کب سے یہ رہائی کے کچھ بہانے ہیں
ایک لمحہ محیط عالم ہے دسترس میں کئی زمانے ہیں سوچ کا اک گھنا سا جنگل ہے اور اس میں فقط خزانے ہیں ان خیالوں میں قید ہوں کب سے یہ رہائی کے کچھ بہانے ہیں
دیوار پہ مزدور کی تصویر سجا کر اخبار کے کونے میں خبر ایک لگا کر کچھ کارڈ بھی مزدور کے ہاتھوں میں اٹھا کر دو چار غریبوں کو بھی دھرتی پہ بٹھا کر ان میں سے کسی ایک کو اسٹیج پر لا کر پھر اس کی کہانی سبھی لوگوں کو سنا کر تقریر کرا کر تو کبھی تالی بجا کر مزدور کو مزدور کا عرفان دلا کر اور ...