Neel Ahmed

نیل احمد

نیل احمد کی غزل

    بے لباسی تباہ کر دے گی

    بے لباسی تباہ کر دے گی یہ اداسی تباہ کر دے گی جو گماں کو یقین میں بدلا روح پیاسی تباہ کر دے گی خود فریبی رہے تو اچھا ہے خود شناسی تباہ کر دے گی واہمہ واہمہ ہی رہنے دو حق شناسی تباہ کر دے گی خود کو رکھ کے نہ بھول جاؤں کہیں بد حواسی تباہ کر دے گی

    مزید پڑھیے

    میں اپنے آپ کو روکوں کہاں تک

    میں اپنے آپ کو روکوں کہاں تک فغاں جاتی ہے میری لا مکاں تک ترے قدموں کی آہٹ گونجتی ہے وہیں تک میں گئی ہوں تو جہاں تک نظارہ بھی حسیں تھا قربتوں کا دھنک پھیلی زمیں سے آسماں تک جہاں پہ تیرگی بھی روشنی ہو کبھی دیکھا ہے تم نے کیا وہاں تک

    مزید پڑھیے

    محو رقص وصال تھا کیا تھا

    محو رقص وصال تھا کیا تھا وہ سراپا غزال تھا کیا تھا صبح روشن کسی کے ہونٹوں کا رنگ کچھ کچھ جو لال تھا کیا تھا بزم جاں میں بہت تھی خاموشی جانے اس کا خیال تھا کیا تھا ایک جلتا ہوا نشیمن تھا وہ مرے حسب حال تھا کیا کیا تھا شعریت ڈھل رہی تھی صورت میں یا وہ رقص جمال تھا کیا تھا نیلؔ ...

    مزید پڑھیے

    مری محبت بھی نیلگوں ہے (ردیف .. ا)

    مری محبت بھی نیلگوں ہے میں اس کو دوں گی گلاب نیلا چمکتے عارض گھٹا سے گیسو ہٹا دیا ہے نقاب نیلا فلک سے آگے پلک سے آگے نظر میں رکھا شہاب نیلا ہے نغمہ آہنگ زندگی بھی ہے ساز موج رباب نیلا ہرے سمندر کے پاس جاؤں تو وہ بھی نکلے سراب نیلا جو لال لفظوں سے خط لکھا تھا مجھے ملا ہے جواب ...

    مزید پڑھیے

    نہ تم زباں سے جواب دینا

    نہ تم زباں سے جواب دینا جو دے سکو تو گلاب دینا نہ کہہ سکو تو، تو ایسا کرنا کہ پھول رکھ کر کتاب دینا نہ میں محبت میں تم سے لوں گی نہ تم ہی مجھ کو حساب دینا مری طرف سے بھی لے کے جانا یہ پھول ان کی جناب دینا

    مزید پڑھیے