Neel Ahmed

نیل احمد

نیل احمد کے تمام مواد

5 غزل (Ghazal)

    بے لباسی تباہ کر دے گی

    بے لباسی تباہ کر دے گی یہ اداسی تباہ کر دے گی جو گماں کو یقین میں بدلا روح پیاسی تباہ کر دے گی خود فریبی رہے تو اچھا ہے خود شناسی تباہ کر دے گی واہمہ واہمہ ہی رہنے دو حق شناسی تباہ کر دے گی خود کو رکھ کے نہ بھول جاؤں کہیں بد حواسی تباہ کر دے گی

    مزید پڑھیے

    میں اپنے آپ کو روکوں کہاں تک

    میں اپنے آپ کو روکوں کہاں تک فغاں جاتی ہے میری لا مکاں تک ترے قدموں کی آہٹ گونجتی ہے وہیں تک میں گئی ہوں تو جہاں تک نظارہ بھی حسیں تھا قربتوں کا دھنک پھیلی زمیں سے آسماں تک جہاں پہ تیرگی بھی روشنی ہو کبھی دیکھا ہے تم نے کیا وہاں تک

    مزید پڑھیے

    محو رقص وصال تھا کیا تھا

    محو رقص وصال تھا کیا تھا وہ سراپا غزال تھا کیا تھا صبح روشن کسی کے ہونٹوں کا رنگ کچھ کچھ جو لال تھا کیا تھا بزم جاں میں بہت تھی خاموشی جانے اس کا خیال تھا کیا تھا ایک جلتا ہوا نشیمن تھا وہ مرے حسب حال تھا کیا کیا تھا شعریت ڈھل رہی تھی صورت میں یا وہ رقص جمال تھا کیا تھا نیلؔ ...

    مزید پڑھیے

    مری محبت بھی نیلگوں ہے (ردیف .. ا)

    مری محبت بھی نیلگوں ہے میں اس کو دوں گی گلاب نیلا چمکتے عارض گھٹا سے گیسو ہٹا دیا ہے نقاب نیلا فلک سے آگے پلک سے آگے نظر میں رکھا شہاب نیلا ہے نغمہ آہنگ زندگی بھی ہے ساز موج رباب نیلا ہرے سمندر کے پاس جاؤں تو وہ بھی نکلے سراب نیلا جو لال لفظوں سے خط لکھا تھا مجھے ملا ہے جواب ...

    مزید پڑھیے

    نہ تم زباں سے جواب دینا

    نہ تم زباں سے جواب دینا جو دے سکو تو گلاب دینا نہ کہہ سکو تو، تو ایسا کرنا کہ پھول رکھ کر کتاب دینا نہ میں محبت میں تم سے لوں گی نہ تم ہی مجھ کو حساب دینا مری طرف سے بھی لے کے جانا یہ پھول ان کی جناب دینا

    مزید پڑھیے

22 نظم (Nazm)

    خودی کا راز

    میری ہر فکر میں طوفان کی طغیانی ہے اور مرے شوق میں جذبوں کی فراوانی ہے یوں جنوں بہتا ہے دریا کی روانی جیسے اور مری سوچ میں پلتی ہے کہانی جیسے میں نے تو ہمت مردان خدا سیکھی ہے میں نے ٹوٹے ہوئے لہجوں کی دعا سیکھی ہے میں نے ہر رنگ کی خوشبو کی ادا سیکھی ہے میں نے ہر ظاہر و باطل کا ...

    مزید پڑھیے

    لا علمی

    مرے کمرے کی الماری بھری ہے جن کتابوں سے میں ان کو روز پڑھتی ہوں میں لفظوں میں چھپی ترغیب کے لہجے سمجھتی ہوں کھبی کچھ لائینوں کے درمیاں موجود مطلب کو ورق پہ لکھ کے اپنے پاس یوں محفوظ کرتی ہوں کہ جیسے ماہیت لفظوں کی ساری جان لی میں نے ذرا سا غور کرنے پر حقیقت یوں کھلی مجھ پر کہ جو ...

    مزید پڑھیے

    گڑیا

    کھلونا تو نہیں ہوں میں نا مٹی کا کوئی بت ہوں کہ جب تم ہاتھ کو موڑو نہیں ہوگی مجھے تکلیف کہ جب تم آنکھ کو پھوڑو تو چیخیں بھی نہ نکلیں گی بنا سوچے بنا دیکھے مری شادی کسی گڈے سے کر دو گے مرے سر میں کسی بھی نام کا سندور بھر دو گے مجھے مجھ سے بنا پوچھے مجھی سے دور کر دو گے سنو یہ جان لو تم ...

    مزید پڑھیے

    اجڑا سا جزیرہ

    زخم جیسے کہ زباں رکھتے ہیں رات بھر حال سناتے ہیں مجھے جاگتے رہتے ہیں سارے مرے کمرے کے چراغ درد میرا بانٹتے ہیں یک بہ یک دل میں اتر آتا ہے کوئی اجڑا سا جزیرہ اور پھر سسکیاں شور مچاتی ہیں ہواؤں کی طرح اور بڑھتی ہے تری یاد کی شدت مجھ میں غم کا ادراک مرے ہوش بھلا دیتا ہے کچھ بگولے مرے ...

    مزید پڑھیے

    آئیڈیلزم

    وہ بھی دل ہے کہ پتھر میں خدا ڈھونڈھتا ہے یہ بھی کافر ہے کہ پتھر ہی جدا ڈھونڈھتا ہے

    مزید پڑھیے

تمام