Nazish Partap Gadhi

نازش پرتاپ گڑھی

معروف ترقی پسند شاعراور سماجی کارکن

نازش پرتاپ گڑھی کی نظم

    طلب گار مرد تھا

    رات کی زلف سیہ اور سنورتی ہی رہی رات کی زلف سیہ اور سنورتی ہی رہی چاند کی بکھری ہوئی سرد شعاعوں سے الگ اور کھمبوں کی سلگتی ہوئی آنکھوں سے الگ اک نظر تھی جو خلاؤں میں بھٹکتی ہی رہی سلوٹیں سوچ کی گہری ہوئیں گہری ہو کر میرے ماحول پہ چھائی گئیں چھاتی ہی گئیں میری بے تاب نظر چرخ سے ...

    مزید پڑھیے

    سناٹا

    دل کشی گو افق تا افق ہے مگر دل کشی کچھ نہیں سر خوشی بھی طبق در طبق ہے مگر سر خوشی کچھ نہیں راگنی کچھ نہیں چاندنی کچھ نہیں آنچلوں میں کوئی سرسراہٹ نہیں پائلوں کی کہیں چھن چھناہٹ نہیں پنگھٹوں پر بھی کچھ گنگناہٹ نہیں رسمساہٹ نہیں جگمگاہٹ نہیں مسکراہٹ نہیں چپ ہیں پگڈنڈیاں سرنگوں ...

    مزید پڑھیے

    ہم بھارت کے رکھوالے ہیں

    ہم بھارت کے رکھوالے ہیں سب اس کے بچے بالے ہیں کیسے یہ بہاری کشمیری اور کیا ہیں یہ اترپردیشی کیسے پنجابی آسامی کیسے مدراسی بنگالی سب کے سب بھارت والے ہیں سب اس کے بچے بالے ہیں سب بھارت کے رکھوالے ہیں ہو نردھن یا دھنوان کوئی ہو دھرم کوئی ایمان کوئی یا بتلائے رحمان کوئی یا کہتا ...

    مزید پڑھیے

    بازار

    بول اے شاعر اے نغمہ گر بیچے گا فن کو بیچے گا بول اپنے من کو بیچے گا اپنے شہ پارے بیچے گا اپنی تحریریں بیچے گا یہ اپنی برہنہ گفتاری یہ شعلہ بیانی بیچے گا یعنی جو ترے لفظوں میں ہے خنجر کی روانی بیچے گا ڈھلتا ہے جو تیرے خوابوں میں وہ رنگ بہاراں بیچے گا پلتا ہے جو تیرے سینے میں وہ ...

    مزید پڑھیے

    زباں سے نفرت کیوں

    جہاں بھی چھانوں گھنی ہو قیام کرتے چلو ادب جہاں بھی ملے احترام کرتے چلو ہر اک زبان کو یارو سلام کرتے چلو گروہ کی ہے نہ فرقے کی اور نہ مذہب کی زباں وراثت‌ انسانیت ہے ہم سب کی زباں کے باب میں من اور تو کی حد کیسی کوئی زبان ہو انساں کو اس سے کد کیسی زبان پاک ہے گاؤں کی گوریوں کی ...

    مزید پڑھیے

    عطائے توبہ لقائے تو

    تیری باتوں میں ترا فن تیرے فن میں تیری بات کیوں ہو تیرے باب میں پھر کاوش ذات و صفات پہونچی غم کی روح تک جن کی نہ کوئی ایک بات عشق میں جھیلے ہیں تو نے ایسے بھی کچھ سانحات زندگی کو زندگی کرنا کوئی آساں نہ تھا ہضم کر کے زہر کو تو نے کیا آب حیات ہے کہاں احساس کی ایسی ریاضت کا جواب ہوتی ...

    مزید پڑھیے

    گاندھی جی کی آواز

    سلام اے افق ہند کے حسیں تارو سلام تم پہ سپہر وطن کے مہ پارو سلام تم پہ مرے بچو اے مرے پیارو بھلائے بیٹھے ہو تم مجھ کو کس لئے یارو جلاؤ میرے پیامات کے دئے یارو سنو کہ میری تمنا و آرزو تم ہو سنو کہ مادر بھارت کی آبرو تم ہو سنو کہ امن زمانہ کی جستجو تم ہو خموش بیٹھے ہو کیوں اپنے لب سیے ...

    مزید پڑھیے

    بیاد‌‌ شمیمؔ کرہانی

    اف یہ پچھلے پہر کا سناٹا ذہن پر ڈنک مارتا جائے ایک اک زخم ابھارتا جائے بھولا بسرا ہوا سا اک چہرہ میرے اشکوں میں ڈوب کر نکلا اور میرے لرزتے ہونٹوں پر سج گیا ایک آہ کی صورت ایسی لمبی کراہ کی صورت چیر کر دل کو جو نکلتی ہے بے ریائی خلوص لطف و کرم خوش دلی مہربانیاں شفقت حسن شبنم ...

    مزید پڑھیے

    میر انیسؔ

    منظر و مرثیہ و رزم و سراپا کیا کیا نہ لکھا میر انیسؔ آپ نے تنہا کیا کیا نظم میں ہوتی ہے کردار نگاری کیوں کر آپ دکھلا گئے ہم لوگوں کو رستہ کیا کیا اور جذبات نگاری کی طرف رخ جو کیا رکھ دیا کھینچ کے قرطاس پہ نقشہ کیا کیا آپ کی لونڈی فصاحت بھی بلاغت بھی ہوئی روزمرہ سے کلام اپنا ...

    مزید پڑھیے

    خاموش رہو

    جو کچھ دیکھو وہ نہ کہو خاموش رہو سوچو لیکن لب سی لو خاموش رہو خودداری کا خون کرو خاموش رہو آگاہی کا کرب سہو خاموش رہو تم ہو مہذب کیوں کرتے ہو شور و غل چین سے اپنے گھر بیٹھو خاموش رہو ہر لفڑے سے بھاگو جتنا بھاگ سکو ہر جھگڑے سے دور رہو خاموش رہو آگ لگے انسان مریں یا شہر لٹے تم نہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2