طلب گار مرد تھا
رات کی زلف سیہ اور سنورتی ہی رہی رات کی زلف سیہ اور سنورتی ہی رہی چاند کی بکھری ہوئی سرد شعاعوں سے الگ اور کھمبوں کی سلگتی ہوئی آنکھوں سے الگ اک نظر تھی جو خلاؤں میں بھٹکتی ہی رہی سلوٹیں سوچ کی گہری ہوئیں گہری ہو کر میرے ماحول پہ چھائی گئیں چھاتی ہی گئیں میری بے تاب نظر چرخ سے ...