Nazish Partap Gadhi

نازش پرتاپ گڑھی

معروف ترقی پسند شاعراور سماجی کارکن

نازش پرتاپ گڑھی کے تمام مواد

10 غزل (Ghazal)

    ذکر نشاط خلوت غم میں برا لگے

    ذکر نشاط خلوت غم میں برا لگے تم بھی اگر ملو تو مجھے حادثہ لگے جب بھی کسی کی سعئ کرم کی ہوا لگے مجھ کو مرا وجود بکھرتا ہوا لگے ہوں مجرم حیات مجھے کیوں برا لگے یہ دور زندگی جو مسلسل سزا لگے اس دور کا نصیب ہے وہ منزل حیات احباب کا خلوص جہاں سانحہ لگے حالات سانس لیتے ہیں دہشت کی ...

    مزید پڑھیے

    آپ کے التفات کا غم ہو

    آپ کے التفات کا غم ہو اتنی چھوٹی سی بات کا غم ہو آج ان آنکھوں کی بات یاد آئی آج کس کو حیات کا غم ہو عشق سے یہ مذاق ٹھیک نہیں ہم کو اور سانحات کا غم ہو میں فراموش کر دوں اور تم کو تم تو میری حیات کا غم ہو جن پہ میں بھی یقین کر نہ سکا کس کو ان حادثات کا غم ہو دل تو ہے صرف اپنی ذات کا ...

    مزید پڑھیے

    آہ کو نغمہ کہ نغمے کو فغاں کرنا پڑے

    آہ کو نغمہ کہ نغمے کو فغاں کرنا پڑے دیکھیے کیا کچھ برائے دوستاں کرنا پڑے اہل محمل غور سے سنتے رہیں روداد دل کیا خبر کس لفظ کو کب داستاں کرنا پڑے رکھ جبین شوق میں محفوظ گرمی نیاز کون جانے تجھ کو اک سجدہ کہاں کرنا پڑے پوچھیے اس سے زبان‌ و لفظ کی مجبوریاں جس کو حال دل نگاہوں سے ...

    مزید پڑھیے

    وہ سمجھتا ہے اسے جو راز دار نغمہ ہے

    وہ سمجھتا ہے اسے جو راز دار نغمہ ہے آہ کہتے ہیں جسے صرف اک شرار نغمہ ہے منحصر جس پر ازل سے کاروبار نغمہ ہے درد کی آنکھوں میں وہ خواب بہار نغمہ ہے زندہ رہنے کی تمنا ہو تو پھر کیا کچھ نہ ہو دل کے سناٹے پہ مجھ کو اعتبار نغمہ ہے کس سے کیجے اور کیوں کیجے بیان سوز دل یہ بھری دنیا تو ...

    مزید پڑھیے

    سرپھرے کرنے لگے ہیں جذب سوز دل کی بات

    سرپھرے کرنے لگے ہیں جذب سوز دل کی بات اب خدا رکھے تو رکھے آپ کی محفل کی بات قافلے والو اب آؤ اور آگے بڑھ چلیں کھا چکے رہبر کا دھوکا جان لی منزل کی بات کتنی نفرت ہو رہی ہے صورت‌ ساحل سے اب کتنی حسرت سے کیا کرتے تھے ہم ساحل کی بات ہو کے برہم اٹھنے والے ہیں وہ سارے تشنہ لب آئی ہے ...

    مزید پڑھیے

تمام

11 نظم (Nazm)

    طلب گار مرد تھا

    رات کی زلف سیہ اور سنورتی ہی رہی رات کی زلف سیہ اور سنورتی ہی رہی چاند کی بکھری ہوئی سرد شعاعوں سے الگ اور کھمبوں کی سلگتی ہوئی آنکھوں سے الگ اک نظر تھی جو خلاؤں میں بھٹکتی ہی رہی سلوٹیں سوچ کی گہری ہوئیں گہری ہو کر میرے ماحول پہ چھائی گئیں چھاتی ہی گئیں میری بے تاب نظر چرخ سے ...

    مزید پڑھیے

    سناٹا

    دل کشی گو افق تا افق ہے مگر دل کشی کچھ نہیں سر خوشی بھی طبق در طبق ہے مگر سر خوشی کچھ نہیں راگنی کچھ نہیں چاندنی کچھ نہیں آنچلوں میں کوئی سرسراہٹ نہیں پائلوں کی کہیں چھن چھناہٹ نہیں پنگھٹوں پر بھی کچھ گنگناہٹ نہیں رسمساہٹ نہیں جگمگاہٹ نہیں مسکراہٹ نہیں چپ ہیں پگڈنڈیاں سرنگوں ...

    مزید پڑھیے

    ہم بھارت کے رکھوالے ہیں

    ہم بھارت کے رکھوالے ہیں سب اس کے بچے بالے ہیں کیسے یہ بہاری کشمیری اور کیا ہیں یہ اترپردیشی کیسے پنجابی آسامی کیسے مدراسی بنگالی سب کے سب بھارت والے ہیں سب اس کے بچے بالے ہیں سب بھارت کے رکھوالے ہیں ہو نردھن یا دھنوان کوئی ہو دھرم کوئی ایمان کوئی یا بتلائے رحمان کوئی یا کہتا ...

    مزید پڑھیے

    بازار

    بول اے شاعر اے نغمہ گر بیچے گا فن کو بیچے گا بول اپنے من کو بیچے گا اپنے شہ پارے بیچے گا اپنی تحریریں بیچے گا یہ اپنی برہنہ گفتاری یہ شعلہ بیانی بیچے گا یعنی جو ترے لفظوں میں ہے خنجر کی روانی بیچے گا ڈھلتا ہے جو تیرے خوابوں میں وہ رنگ بہاراں بیچے گا پلتا ہے جو تیرے سینے میں وہ ...

    مزید پڑھیے

    زباں سے نفرت کیوں

    جہاں بھی چھانوں گھنی ہو قیام کرتے چلو ادب جہاں بھی ملے احترام کرتے چلو ہر اک زبان کو یارو سلام کرتے چلو گروہ کی ہے نہ فرقے کی اور نہ مذہب کی زباں وراثت‌ انسانیت ہے ہم سب کی زباں کے باب میں من اور تو کی حد کیسی کوئی زبان ہو انساں کو اس سے کد کیسی زبان پاک ہے گاؤں کی گوریوں کی ...

    مزید پڑھیے

تمام