Nazish Partap Gadhi

نازش پرتاپ گڑھی

معروف ترقی پسند شاعراور سماجی کارکن

نازش پرتاپ گڑھی کی غزل

    ذکر نشاط خلوت غم میں برا لگے

    ذکر نشاط خلوت غم میں برا لگے تم بھی اگر ملو تو مجھے حادثہ لگے جب بھی کسی کی سعئ کرم کی ہوا لگے مجھ کو مرا وجود بکھرتا ہوا لگے ہوں مجرم حیات مجھے کیوں برا لگے یہ دور زندگی جو مسلسل سزا لگے اس دور کا نصیب ہے وہ منزل حیات احباب کا خلوص جہاں سانحہ لگے حالات سانس لیتے ہیں دہشت کی ...

    مزید پڑھیے

    آپ کے التفات کا غم ہو

    آپ کے التفات کا غم ہو اتنی چھوٹی سی بات کا غم ہو آج ان آنکھوں کی بات یاد آئی آج کس کو حیات کا غم ہو عشق سے یہ مذاق ٹھیک نہیں ہم کو اور سانحات کا غم ہو میں فراموش کر دوں اور تم کو تم تو میری حیات کا غم ہو جن پہ میں بھی یقین کر نہ سکا کس کو ان حادثات کا غم ہو دل تو ہے صرف اپنی ذات کا ...

    مزید پڑھیے

    آہ کو نغمہ کہ نغمے کو فغاں کرنا پڑے

    آہ کو نغمہ کہ نغمے کو فغاں کرنا پڑے دیکھیے کیا کچھ برائے دوستاں کرنا پڑے اہل محمل غور سے سنتے رہیں روداد دل کیا خبر کس لفظ کو کب داستاں کرنا پڑے رکھ جبین شوق میں محفوظ گرمی نیاز کون جانے تجھ کو اک سجدہ کہاں کرنا پڑے پوچھیے اس سے زبان‌ و لفظ کی مجبوریاں جس کو حال دل نگاہوں سے ...

    مزید پڑھیے

    وہ سمجھتا ہے اسے جو راز دار نغمہ ہے

    وہ سمجھتا ہے اسے جو راز دار نغمہ ہے آہ کہتے ہیں جسے صرف اک شرار نغمہ ہے منحصر جس پر ازل سے کاروبار نغمہ ہے درد کی آنکھوں میں وہ خواب بہار نغمہ ہے زندہ رہنے کی تمنا ہو تو پھر کیا کچھ نہ ہو دل کے سناٹے پہ مجھ کو اعتبار نغمہ ہے کس سے کیجے اور کیوں کیجے بیان سوز دل یہ بھری دنیا تو ...

    مزید پڑھیے

    سرپھرے کرنے لگے ہیں جذب سوز دل کی بات

    سرپھرے کرنے لگے ہیں جذب سوز دل کی بات اب خدا رکھے تو رکھے آپ کی محفل کی بات قافلے والو اب آؤ اور آگے بڑھ چلیں کھا چکے رہبر کا دھوکا جان لی منزل کی بات کتنی نفرت ہو رہی ہے صورت‌ ساحل سے اب کتنی حسرت سے کیا کرتے تھے ہم ساحل کی بات ہو کے برہم اٹھنے والے ہیں وہ سارے تشنہ لب آئی ہے ...

    مزید پڑھیے

    پھوٹ چکی ہیں صبح کی کرنیں سورج چڑھتا جائے گا

    پھوٹ چکی ہیں صبح کی کرنیں سورج چڑھتا جائے گا رات تو خود مرتی ہے ستارو تم کو کون بچائے گا جو ذرہ جنتا میں رہے گا وہ تارا بن جائے گا جو سورج ان کو بھولے گا وہ آخر بجھ جائے گا تنہا تنہا رو لینے سے کچھ نہ بنے گا کچھ نہ بنا مل جل کر آواز اٹھاؤ پربت بھی ہل جائے گا مانا آج کڑا پہرا ہے ہم ...

    مزید پڑھیے

    کچھ دور ساتھ گردش شام و سحر گئی

    کچھ دور ساتھ گردش شام و سحر گئی پھر اس کے بعد زندگی جانے کدھر گئی اپنوں کی بے وفائی بڑا کام کر گئی اس آگ میں حیات تپی اور نکھر گئی بیداریٔ بہار نظر ہی کی دیر تھی پھر جو بھی چیز سامنے آئی سنور گئی اب کوستا ہوں پختگیٔ تجربات کو جو مجھ کو ہر عزیز سے بیگانہ کر گئی اللہ رے جنون تجسس ...

    مزید پڑھیے

    دل خلوص گزیدہ کو کوئی کیا جانے

    دل خلوص گزیدہ کو کوئی کیا جانے میں چاہتا ہوں کہ دنیا مجھے نہ پہچانے سنو نہ میری شکستہ دلی کے افسانے کہ میرے سامنے توڑے گئے ہیں پیمانے جو کہہ رہا تھا تو کچھ بھی سنا نہ دنیا نے جو چپ ہوا ہوں تو بننے لگے ہیں افسانے وہ غم سمیٹ لیے میں نے زندگی کے لیے تری نگاہ کرم بھی جنہیں نہ ...

    مزید پڑھیے

    بے چہرگیٔ غم سے پریشان کھڑے ہیں

    بے چہرگیٔ غم سے پریشان کھڑے ہیں ہم پھر بھی وہ ظالم ہیں کہ جینے پر اڑے ہیں غم سے جو بلند اور مسرت سے بڑے ہیں ایسے بھی کئی داغ مرے دل پہ پڑے ہیں تاریخ کے صفحوں پہ جو انسان بڑے ہیں ان میں بہت ایسے ہیں جو لاشوں پہ کھڑے ہیں کیا کیا نہ ہمیں گھر کی اداسی سے گلہ تھا اب شہر سے نکلے ہیں تو ...

    مزید پڑھیے

    یوں لوگ چونک چونک کر انگلی اٹھائے ہیں

    یوں لوگ چونک چونک کر انگلی اٹھائے ہیں جیسے ہم آج پہلے پہل مسکرائے ہیں اکثر کھلی فضاؤں میں بھی سنسنائے ہیں ہم پر ہمارے گھر نے وہ پتھر چلائے ہیں اے موج گل ادھر کا ابھی رخ نہ کیجیو کچھ لوگ تازہ تازہ بیاباں میں آئے ہیں محرومیوں کے زہر سے ہم کب کے مر چکے یہ تو اب اپنے جسم کا لاشہ ...

    مزید پڑھیے