Nazish Haidari

نازش حیدری

نازش حیدری کے تمام مواد

13 غزل (Ghazal)

    رہ وفا سے گریز کرنا ثبوت خود آگہی نہیں ہے

    رہ وفا سے گریز کرنا ثبوت خود آگہی نہیں ہے مقام دار و رسن سے ہٹ کر تو دور تک زندگی نہیں ہے یہی دلیل جواز مستی یہی ہے بنیاد مے پرستی عطائے پیر مغاں سے کمتر مذاق تشنہ لبی نہیں ہے نہ اب وہ سرگرمیٔ وفا ہے نہ شعلہ ساماں کوئی تمنا جنوں تڑپتا ہوا نہیں ہے نظر سلگتی ہوئی نہیں ہے ابھی رخ ...

    مزید پڑھیے

    سحر ملنے کو خود آئی ہے چلئے

    سحر ملنے کو خود آئی ہے چلئے حصار شب سے تو باہر نکلیے نظر آئے جہاں بھی کوئی رہبر وہیں سے راستہ اپنا بدلیے پڑے سے راستہ اپنا بدلیے کہ ٹھوکر کھائیے اور پھر سنبھلیے بہاروں نے تو چھوڑا گل کا دامن چمن کی خاک اب چہرے پہ ملیے جہاں کی سرد مہری کہہ رہی ہے کہ برفانی ہوا میں رہ کے ...

    مزید پڑھیے

    ہمارے دل سے رنگ غم نہ اترا

    ہمارے دل سے رنگ غم نہ اترا بھرا بھی زخم تو مرہم نہ اترا بہت تلخی تھی ناکامی کی لیکن خمار کوشش پیہم نہ اترا تحمل نے بہت طوفاں کیے جذب مگر دریائے شام غم نہ اترا بڑھی کچھ اور گل کی تشنہ کامی جگر میں قطرۂ شبنم نہ اترا نہ پہنچا طاق نسیاں تک کبھی ہاتھ دوبارہ ہم سے جام جم نہ ...

    مزید پڑھیے

    میں اک کشاکش امید و بیم تک پہنچا

    میں اک کشاکش امید و بیم تک پہنچا کبھی تپش کبھی موج نسیم تک پہنچا ہر ایک گام پہ تحقیق چاہتی تھی خرد بھٹک گیا تو رہ مستقیم تک پہنچا مری نگاہ نے دل میں ترے اتار دیا وہ لفظ جو نہ زبان کلیم تک پہنچا تمہاری یاد نے ماضی کا روپ دہرایا یہ ساز نو بھی نوائے قدیم تک پہنچا لیے چراغ شناسائی ...

    مزید پڑھیے

    ہم سانس بھی لینے کے سزاوار نہ ٹھہرے

    ہم سانس بھی لینے کے سزاوار نہ ٹھہرے ماضی کے خرابے کی بھی دیوار نہ ٹھہرے سو بار دھواں پھول کے سینے سے اٹھا ہے بادل کے قدم باغ میں اک بار نہ ٹھہرے یوں میری امیدوں کے محل ہو گئے مسمار جس طرح کوئی ریت کی دیوار نہ ٹھہرے پہنچا نئے حالات کے دھارے پہ سفینہ ممکن ہے مرے ہاتھ میں پتوار نہ ...

    مزید پڑھیے

تمام