Nayyar Wasti

نیر واسطی

  • 1901 - 1982

نیر واسطی کی غزل

    ہو چکی رسوائے عالم چاک دامانی مری

    ہو چکی رسوائے عالم چاک دامانی مری اب چمن میں رنگ لائے گی غزل خوانی مری عشق کے انوار سے ہو جائیں گے دل تابناک انجمن افروز ہوگی شمع عرفانی مری چاک ہوں گے مرے سوز و ساز سے غنچوں کے دل گل کھلائے گی چمن میں نالہ سامانی مری بلبلوں کو یاد آ جائے گی روداد بہار دل کو تڑپائے گی اے نیرؔ ...

    مزید پڑھیے

    بہار صبح نے گل کو رلا کے چھوڑ دیا

    بہار صبح نے گل کو رلا کے چھوڑ دیا شراب ناب کو شبنم بنا کے چھوڑ دیا کوئی بتائے کہ اس ناخدا کو کیا کہیے سفینہ جس نے بھنور میں پھنسا کے چھوڑ دیا وہ سخت جاں ہوں کہ جب کامیاب ہو نہ سکی تری جفا نے مجھے آزما کے چھوڑ دیا تری نظر کی بہار آفرینیوں کے نثار کہ زخم دل کو گل تر بنا کے چھوڑ ...

    مزید پڑھیے

    دل و نظر کے لئے لطف ناگہاں بن کر

    دل و نظر کے لئے لطف ناگہاں بن کر جوانی آئی تھی اک خواب رائیگاں بن کر وہ شاخ گل ہمیں اکثر قفس میں یاد آئی جو نذر برق ہوئی سقف آشیاں بن کر وہ گیت مطرب آتش نوا سنا مجھ کو جو آ سکے لب عشاق پر فغاں بن کر جو آج تک کسی اسلوب سے بیاں نہ ہوا وہ راز آج کھلا ان کی داستاں بن کر نہ رہنما ہے نہ ...

    مزید پڑھیے

    سوئے رات کو روتے روتے

    سوئے رات کو روتے روتے اٹھ بیٹھے پھر سوتے سوتے کاش وہ زیب بالیں ہوتے ہم چونک اٹھتے سوتے سوتے ختم ہوا افسانۂ ہستی ہنستے ہنستے روتے روتے بیت چلی برسات بھی آخر کاٹ دیں راتیں روتے روتے تیری یاد میں او پردیسی عمر گنوا دی روتے روتے سوکھ گئیں آشاؤں کی کلیاں فیض بہاراں ہوتے ...

    مزید پڑھیے

    حیراں ہے آنکھ چشم عنایت کو کیا ہوا

    حیراں ہے آنکھ چشم عنایت کو کیا ہوا دنیا میں رسم و راہ محبت کو کیا ہوا مانا کہ شہر حسن میں جنس وفا نہیں لیکن جہاں میں عشق کی دولت کو کیا ہوا آتی ہے یاد روز خود آتی نہیں مگر یا رب ہماری شام مسرت کو کیا ہوا وقت وداع زرد ہوا رنگ رخ اگر رنگ و بہار عارض فطرت کو کیا ہوا تھی ہم کو عقل سے ...

    مزید پڑھیے

    جب نقاب رخ زیبا وہ اٹھا دیتے ہیں

    جب نقاب رخ زیبا وہ اٹھا دیتے ہیں دل ہر ذرہ کو آئینہ بنا دیتے ہیں روح کو سوز دیا داغ جگر کو بخشا حضرت عشق عجب داد سخا دیتے ہیں صبح دم صحن گلستاں میں صبا کے جھونکے آتش درد محبت کو ہوا دیتے ہیں اب بھی اک غیرت ناہید کے نغمے اکثر عمر رفتہ کو مری مجھ سے ملا دیتے ہیں نیرؔ زار کی قسمت ...

    مزید پڑھیے

    میں ان حسین نظاروں کے پاس آ نہ سکا

    میں ان حسین نظاروں کے پاس آ نہ سکا خزاں نصیب بہاروں کے پاس آ نہ سکا رہا فلک پہ ستاروں میں جلوہ گر مہتاب وہ اپنے سینہ فگاروں کے پاس آ نہ سکا تمام عمر رہا ہمکنار موجوں سے سفینہ اپنا کناروں کے پاس آ نہ سکا گدائے عشق کی دولت تھی فقہ و استغنا وہ مال و زر کے سہاروں کے پاس آ نہ ...

    مزید پڑھیے