بہار صبح نے گل کو رلا کے چھوڑ دیا
بہار صبح نے گل کو رلا کے چھوڑ دیا
شراب ناب کو شبنم بنا کے چھوڑ دیا
کوئی بتائے کہ اس ناخدا کو کیا کہیے
سفینہ جس نے بھنور میں پھنسا کے چھوڑ دیا
وہ سخت جاں ہوں کہ جب کامیاب ہو نہ سکی
تری جفا نے مجھے آزما کے چھوڑ دیا
تری نظر کی بہار آفرینیوں کے نثار
کہ زخم دل کو گل تر بنا کے چھوڑ دیا
ستم ہے تیری جفائے وفا نما کہ مجھے
جفا و جور کا خوگر بنا کے چھوڑ دیا
وہی ہے زمزمہ پیرا دلوں میں اے نیرؔ
جسے نصیب نے شاعر بنا کے چھوڑ دیا