بیداریٔ احساس ہے الجھن میری
بیداریٔ احساس ہے الجھن میری حلقے میں مصائب کے ہے گردن میری ٹھہرائیں کسے مورد الزام کہ خود ہے فطرت حساس ہی دشمن میری
بیداریٔ احساس ہے الجھن میری حلقے میں مصائب کے ہے گردن میری ٹھہرائیں کسے مورد الزام کہ خود ہے فطرت حساس ہی دشمن میری
ہو آنکھیں تو دیکھ میرے غم کی تحریر پڑھنا ہو تو پڑھ دیدۂ نم کی تحریر اے موت خوش آمدید انشا اللہ زندہ مجھے رکھے گی قلم کی تحریر
احساس کو لفظوں میں پرونے کا فن قطرے کا در خوش آب ہونے کا فن کہتے ہیں رباعی جسے وہ ہے ناوکؔ کوزے کو سمندر میں سمونے کا فن
ہر بات کو پہلے تولتا ہے شاعر تب جا کے زبان کھولتا ہے شاعر جس بات میں ملا دیتا ہے تلخی ناصح اس چیز میں شہد گھولتا ہے شاعر
گونگے الفاظ کو نوا دیتا ہے تخیئل کو تصویر بنا دیتا ہے کر دیتا ہے خفتگاں کو شاعر بیدار مردوں کو بھی قم کہہ کے جلا دیتا ہے
جب بولو تو بولو ایسے کلمات مرغوب ہوں لوگوں کو جو مثل نبات آ جائے کسی کے شیشۂ دل میں بال منہ سے نہ نکالو ایسی کوئی بات
مشاطگئی زلف سخن کا احساس آرائش حسن فکر و فن کا احساس لازم ہے مگر محرک تخلیقات اصلاً ہے ایک ادھورے پن کا احساس
شاعر شاعر ہے ہو جو اہل ایماں مسعود و مبارک ہے جو ہو صدق بیاں ورنہ بکواس ہے کلام شاعر دیوانہ ہوا ہے بک رہا ہے ہذیاں