Navak Hamzapuri

ناوک حمزہ پوری

ناوک حمزہ پوری کی غزل

    زہرآب حیات پی رہا ہوں

    زہرآب حیات پی رہا ہوں حیرت ہے کہ پھر بھی جی رہا ہوں کس کس کی زبان بند کرتا خود اپنے ہی ہونٹ سی رہا ہوں طالب ہے فرشت گی کی دنیا اور میں فقط آدمی رہا ہوں کیا کم ہے یہ سانحہ کہ میں ہی ان آنکھوں کی کرکری رہا ہوں سورج سے لڑانے والا آنکھیں میں ہی سورج مکھی رہا ہوں روداد حیات ہے بس ...

    مزید پڑھیے