بیداریٔ احساس ہے الجھن میری

بیداریٔ احساس ہے الجھن میری
حلقے میں مصائب کے ہے گردن میری
ٹھہرائیں کسے مورد الزام کہ خود
ہے فطرت حساس ہی دشمن میری