روح کا عہد نامہ

وہ لمحہ
وہ اک لمحۂ نرم و شیریں
کہ جب اپنے آنگن میں اک پھول مہکا
کہ جب تم نے تعمیر کی اپنے قدموں تلے پہلی جنت
کہ جب پیار چھلکاتی آنکھیں تمہاری ہوئیں آشنا مامتا سے
کہ جب تم نے اک خوب صورت سا آئینہ مجھ کو دیا تھا
کہ جب اپنے ہونے کا احساس جاگا تھا دل میں
وہی لمحۂ نرم تھا
جب بدن کے تعلق سے ہم دونوں آگے بڑھے تھے
وہی لمحۂ معتبر
جاں کی وابستگی کی بشارت
وہی لمحۂ محترم
روح کا عہد نامہ