Nasiri Lakhnavi

ناصری لکھنوی

ناصری لکھنوی کے تمام مواد

14 غزل (Ghazal)

    یاد آتی ہے مجھے جب خوش بیانی آپ کی

    یاد آتی ہے مجھے جب خوش بیانی آپ کی کچھ نئے لفظوں میں کہتا ہوں کہانی آپ کی آپ نے پروا نہ کی میں قید ہستی سے چھٹا مہربانی ہو گئی نا مہربانی آپ کی قتل کی ضد ہے نزاکت سے نہیں اٹھتی ہے تیغ دیدنی ہے آج تو شان جوانی آپ کی جاننے والوں سے پردہ اس قدر بیکار ہے حسن ظاہر سب پہ اور یہ لن ترانی ...

    مزید پڑھیے

    یاس و حسرت درد و غم ان سب کی منزل ایک ہے

    یاس و حسرت درد و غم ان سب کی منزل ایک ہے بیکسی میں آفتیں اتنی ہیں اور دل ایک ہے وحشت قیس اور میرے غم کا حاصل ایک ہے واقعے یکسر جدا ہیں حسرت دل ایک ہے حالت قلب و جگر دیکھی یہ تیرے ہجر میں جان سے اک جا چکا ہے نیم بسمل ایک ہے بزم جاناں میں بہت جاتا تھا دل یادش بخیر یعنی اس گم گشتہ کے ...

    مزید پڑھیے

    کس طرح زخمی کیا تم نے نگاہ ناز سے

    کس طرح زخمی کیا تم نے نگاہ ناز سے رات بھر رویا کیا دل درد کی آواز سے میرے دل کو تم نے چھیڑا کچھ عجب انداز سے رنگ محفل بڑھ گیا اس ساز کی آواز سے دیکھتے ہیں وہ رخ بیمار اس انداز سے دل دھڑکتا ہے شکست رنگ کی آواز سے سامنے آ کوئی کہہ دے اس قدر انداز سے دیکھ دل بڑھتے ہیں تیرے تیر کی ...

    مزید پڑھیے

    دوبارہ زیست کہیں غم میں مبتلا نہ کرے

    دوبارہ زیست کہیں غم میں مبتلا نہ کرے وہ ساتھ غیر کے ہوں حشر میں خدا نہ کرے اداس ہوں کہ مرا دل نہیں ہے پہلو میں مری طرح کوئی مغموم ہو خدا نہ کرے سمجھ میں آئے جو برگشتگی مقدر کی مریض آپ کا مرنے کی بھی دعا نہ کرے جفا جو چاہے کرے ناصریؔ وہ دل آزار کسی غریب سے دل کو مگر جدا نہ کرے

    مزید پڑھیے

    دیکھ تو فرقت میں کیا کیا حال دل پر غم ہوا

    دیکھ تو فرقت میں کیا کیا حال دل پر غم ہوا رات بھر سینے میں اے ظالم بڑا ماتم ہوا دل کے مرنے سے جہاں کب درہم و برہم ہوا سینہ کوبی میں نے کی اتنا فقط ماتم ہوا طاقت فریاد آئی کچھ عجب عالم ہوا لو قیامت آ گئی درد جگر پھر کم ہوا ٹانکے ٹوٹے زخم دل کے بڑھ گیا جوش جنوں کھل گئیں کلیاں بہار ...

    مزید پڑھیے

تمام