دیکھ تو فرقت میں کیا کیا حال دل پر غم ہوا
دیکھ تو فرقت میں کیا کیا حال دل پر غم ہوا
رات بھر سینے میں اے ظالم بڑا ماتم ہوا
دل کے مرنے سے جہاں کب درہم و برہم ہوا
سینہ کوبی میں نے کی اتنا فقط ماتم ہوا
طاقت فریاد آئی کچھ عجب عالم ہوا
لو قیامت آ گئی درد جگر پھر کم ہوا
ٹانکے ٹوٹے زخم دل کے بڑھ گیا جوش جنوں
کھل گئیں کلیاں بہار آئی نیا عالم ہوا
سچ تو ہے ہمسایہ کی آفت سے ہوتی ہے گزند
تیر سینے پر لگا دل کا عجب عالم ہوا
سخت جانی سے مری تو بھی خجل ہوگا ضرور
دیکھ اے قاتل تری تلوار کا سر خم ہوا
بال کیوں کھولے حسینوں نے بڑھیں رسوائیاں
مجھ کو تو رونا ہے اس کا کیوں مرا ماتم ہوا