Nasim Rifat Gwaliori

نسیم رفعت گوالیاری

نسیم رفعت گوالیاری کے تمام مواد

8 غزل (Ghazal)

    ہماری راہ سے پلکوں کو آشنا رکھنا

    ہماری راہ سے پلکوں کو آشنا رکھنا کبھی ہم آئیں تو خوابوں کا در کھلا رکھنا ہمیشہ ملنے ملانے سے واسطہ رکھنا کیا ہے پیار تو جاری یہ سلسلہ رکھنا قریب آ کے زمانہ فریب دیتا ہے جو ہو سکے تو زمانے سے فاصلہ رکھنا نہیں ہے کوئی حقیقت پسند دنیا میں کبھی کسی کے مقابل نہ آئنہ رکھنا وہ خط جو ...

    مزید پڑھیے

    جانے کیا بات ہے پتا ہی نہیں

    جانے کیا بات ہے پتا ہی نہیں خط مجھے اس نے پھر لکھا ہی نہیں پیار کے راستے میں وہ مجھ سے ایسا بچھڑا کہ پھر ملا ہی نہیں میں تو اس شہر سے چلا آیا سچ وہاں کوئی بولتا ہی نہیں توڑ دیتے سماج کی دیوار تم نے ایسا مگر کیا ہی نہیں آپ کی بات مان لے شاید دل مری بات مانتا ہی نہیں کیوں نہ کر ...

    مزید پڑھیے

    ہنسی میں غم چھپایا جا رہا ہے

    ہنسی میں غم چھپایا جا رہا ہے بظاہر مسکرایا جا رہا ہے جتایا جا رہا ہے پیار لیکن ستم بھی آزمایا جا رہا ہے ہمارے حال پر کرکے عنایت زمانے کو ہنسایا جا رہا ہے بھلایا تھا بڑی مشکل سے جس کو وہی پھر یاد آیا جا رہا ہے ہوا تو ہے نگاہوں سے وہ اوجھل مگر خوابوں میں پایا جا رہا ہے چراغوں سے ...

    مزید پڑھیے

    نظر سے پینے پلانے کی رات آئی ہے

    نظر سے پینے پلانے کی رات آئی ہے دلوں کی پیاس بجھانے کی رات آئی ہے غموں کا دور ہوا ختم پونچھ لو آنسو ہنسو کہ ہنسنے ہنسانے کی رات آئی ہے تمام زندگی جو بن کے یادگار رہے اک ایسا جشن منانے کی رات آئی ہے فلک کے چاند ستارے ہیں سہمے سہمے سے نقاب رخ سے اٹھانے کی رات آئی ہے جواں جواں ہیں ...

    مزید پڑھیے

    خوش ہے وہ یا کہ غم زدہ بھی ہے

    خوش ہے وہ یا کہ غم زدہ بھی ہے یہ اسی شخص کو پتا بھی ہے جس کو قسمت سے جو میسر ہو زندگی زہر بھی دوا بھی ہے دل کو دل ہی نہ جانیے صاحب دیکھیے تو یہ آئنہ بھی ہے تم نے پتھر کو فن دیا ہی نہیں ورنہ پتھر تو دیوتا بھی ہے دل ہے وہ خوش نصیب کا شانہ جس میں بندہ بھی ہے خدا بھی ہے ہر فسانے کی ہر ...

    مزید پڑھیے

تمام