خوش ہے وہ یا کہ غم زدہ بھی ہے
خوش ہے وہ یا کہ غم زدہ بھی ہے
یہ اسی شخص کو پتا بھی ہے
جس کو قسمت سے جو میسر ہو
زندگی زہر بھی دوا بھی ہے
دل کو دل ہی نہ جانیے صاحب
دیکھیے تو یہ آئنہ بھی ہے
تم نے پتھر کو فن دیا ہی نہیں
ورنہ پتھر تو دیوتا بھی ہے
دل ہے وہ خوش نصیب کا شانہ
جس میں بندہ بھی ہے خدا بھی ہے
ہر فسانے کی ہر کہانی کی
ابتدا ہے تو انتہا بھی ہے
بات ہے بس نظر نظر کی نسیمؔ
وہ برا ہے وہی بھلا بھی ہے