Naseer Ahmad Ansari

نصیر احمد انصاری

نصیر احمد انصاری کی غزل

    مایوس اتنے ہو گئے تیرہ شبی سے ہم

    مایوس اتنے ہو گئے تیرہ شبی سے ہم دامن بچائے پھرتے ہیں اب روشنی سے ہم اے گردش زمانہ ہمیں دھمکیاں نہ دے ہر وقت کام لیتے ہیں زندہ دلی سے ہم جو ہیں بلند حوصلہ کہتے نہیں کبھی تنگ آ گئے ہیں کشمکش زندگی سے ہم ان کی نگاہ لطف ہے غیروں پہ آج کل بیٹھے ہوئے ہیں بزم میں اک اجنبی سے ہم ہر اک ...

    مزید پڑھیے

    ان سے اظہار خواہشات نہ کر

    ان سے اظہار خواہشات نہ کر اور تازہ غم حیات نہ کر جس سے اے دوست دل کو ٹھیس لگے مجھ سے للہ ایسی بات نہ کر رخ پہ اس طرح کاکلیں نہ بکھیر صبح روشن کو کالی رات نہ کر راہ رو مل ہی جائے گی منزل ہاں اگر خوف مشکلات نہ کر آخرت کا خیال ہی نہ رہے اس قدر فکر کائنات نہ کر زندگی ہے تو حادثے ہیں ...

    مزید پڑھیے

    موسم گل ہے گھٹا ہے جام ہے

    موسم گل ہے گھٹا ہے جام ہے انتظار ساقیٔ گلفام ہے ایک ساقی ایک مے اک جام ہے پھر یہ کیسا فرق خاص و عام ہے غم تو ہے اس واسطے مجھ کو عزیز یہ ترا بخشا ہوا انعام ہے کیا سبب ہے جلوہ گاہ حسن میں جس کو دیکھو بندۂ بے دام ہے موت نے آ کر مداوا کر دیا اب ترے بیمار کو آرام ہے جان تو خود آ کے ...

    مزید پڑھیے

    الٰہی اب کے جو آئے تو یوں بہار آئے

    الٰہی اب کے جو آئے تو یوں بہار آئے کہ اپنے ساتھ لئے بوئے زلف یار آئے یہ بات کیا ہے جو یوں کھوئے کھوئے رہتے ہو ضرور تم کہیں جا کر دل اپنا ہار آئے جب ان کی بزم ہو ہم ہوں اور ان کے جلوے ہوں وہ دن بھی زیست میں اے کاش ایک بار آئے ہمارے گھر بھی وہ اک دن ضرور آئیں گے تمام عمر اس امید پر ...

    مزید پڑھیے

    درد کی جب انتہا ہو جائے گی

    درد کی جب انتہا ہو جائے گی انتہا خود ہی دوا ہو جائے گی رابطہ رکھئے غموں سے خود بہ خود زندگی غم آشنا ہو جائے گی کر نہ اے دل شکوۂ جور و جفا ورنہ توہین وفا ہو جائے گی بس انہیں آنے تو دو پھر دیکھنا دل کی دنیا کیا سے کیا ہو جائے گی چھوڑ دو گے ساتھ اگر تم بھی مرا زندگی بے آسرا ہو جائے ...

    مزید پڑھیے

    لذت الفت سے کوئی آشنا ہوتا نہیں

    لذت الفت سے کوئی آشنا ہوتا نہیں دو دلوں کے بیچ جب تک فاصلہ ہوتا نہیں مجھ کو اس درجہ نوازا ہے کسی کے عشق نے منقطع اب رنج و غم کا سلسلہ ہوتا نہیں بے وفائی سے تری میں خوب واقف ہوں مگر اپنے دل کو کیا کروں مجھ سے گلہ ہوتا نہیں بس تبھی تک تیری خوش فہمی کا باقی ہے بھرم آئنے سے تیرا جب تک ...

    مزید پڑھیے

    بدلی بدلی تری نظر کیوں ہے

    بدلی بدلی تری نظر کیوں ہے تو خفا مجھ سے اس قدر کیوں ہے گفتگو میں اگر مگر کیوں ہے بات کہنے میں تجھ کو ڈر کیوں ہے دل کے زخموں کو چاک کرنے میں یہ پس و پیش چارہ گر کیوں ہے چاند اترا ہے شاید آنگن میں روشنی اتنی میرے گھر کیوں ہے شہر میں ہے اگر امان تو پھر سہما سہما سا ہر بشر کیوں ...

    مزید پڑھیے