Naseem Ansari

نسیم انصاری

نسیم انصاری کی نظم

    خود کشی

    زمیں اب چلتے چلتے تھک چکی ہے سمندر خشک ہوتا جا رہا ہے فلک بھی کتنا بوڑھا ہو چکا ہے ستارے روشنی کھونے لگے ہیں یہ سیارے جو گردش کر رہے ہیں یہ سیارے زمیں پر آ گریں گے بکھر جائے گا یہ شیرازہ اک دن سبھی ذی روح سارے جانور انساں یہ اک اک سانس مانگیں گے زمیں پر بگڑ جائے گا جس دن بھی ...

    مزید پڑھیے

    کلمۂ طیبہ کا پہلا لفظ لا

    لا کی منزل منزل دشوار ہے پر خار ہے کفر سے دامن چھڑانا بھی بڑا آزار ہے تجھ سے ممکن ہو تو پہلے لا کی منزل سے گزر پہلے غیر اللہ سے دامن چھڑا او بے خبر اس کی وحدت اس کی یکتائی کا کلمہ بعد میں پہلے مصنوعی خداؤں سے مگر انکار کر کفر کو ٹھوکر لگاتا ہے جو لا کہتا ہے تو لا تو کہتا ہے زباں سے ...

    مزید پڑھیے

    انقلاب

    تمام عمر میں لمحوں کو قتل کرتا رہا بس اک لمحہ بہت دن سے منتظر تھا مرا وہ ایک لمحہ بہت دن سے اضطراب میں تھا وہ ایک لمحہ مسلسل کسی عذاب میں تھا وہ ایک لمحہ جو باقی مرے حساب میں تھا گذشتہ لمحوں کا سارا حساب اس نے لیا اس ایک لمحے نے پھر مجھ کو قتل کر ہی دیا ہر ایک ظلم کا ہے اک جواب کہتے ...

    مزید پڑھیے

    لڑکیاں

    لڑکیاں گھر میں پرندوں کی طرح ہوتی ہیں ایک دن شاخ سے اڑ جاتی ہیں اور ماں باپ کو تڑپاتی ہیں لڑکیاں کھلتے گلابوں کی طرح ہوتی ہیں آنگنوں اور در و دیوار کو مہکاتی ہیں سیج پر اجنبی دم ساز کی بچھ جاتی ہیں لڑکیاں قصوں کی پریوں کی طرح ہوتی ہیں خواب بن کر کبھی آنکھوں میں سما جاتی ...

    مزید پڑھیے

    کہانی

    اک دن اس نے میرے دل کے دروازے پر دستک دی تھی اور مرے خوابوں کی دنیا میں ارمانوں کا جشن ہوا تھا کلیاں مہکیں پھول کھلے تھے ہر سو خوشبو پھیل گئی تھی اس کو دیکھا دیکھ کے سوچا اس جیسا اس دنیا میں شاید کوئی اور نہ ہوگا ایسا پیکر ایسا چہرہ کب دیکھا تھا میں نے مرمر کی اک مورت کو چلتے ...

    مزید پڑھیے

    کہانی

    اک دن اس نے میرے دل کے دروازے پر دستک دی تھی اور مرے خوابوں کی دنیا میں ارمانوں کا جشن ہوا تھا کلیاں مہکیں پھول کھلے تھے ہر سو خوشبو پھیل گئی تھی اس کو دیکھا دیکھ کے سوچا اس جیسا اس دنیا میں شاید کوئی اور نہ ہوگا ایسا پیکر ایسا چہرہ پہلے کب دیکھا تھا میں نے مر مر کی اک مورت کو چلتے ...

    مزید پڑھیے

    کتبہ

    اک دن یوں ہی چلتے چلتے دل کی دھڑکن رک جائے گی نبض کی جنبش تھم جائے گی سارا تماشا جن آنکھوں سے اس دنیا کا دیکھا ہے وہ آنکھیں پتھرا جائیں گی چشمے جھرنے پھول کنول کے کوہ و بیاباں دشت و دمن حسن قد انا کا عالم سر چنبیلی رنگ چمن ساغر مینا آنکھ کی مستی عارض کاکل زلف گھٹا نغمہ خوشبو پیار ...

    مزید پڑھیے

    کشکول

    میں جب اس شہر میں آتا ہوں سڑکوں سے گزرتا ہوں تو اک چھوٹی سی لڑکی یاد آتی ہے دریدہ پیرہن ٹوٹا ہوا کشکول ہاتھوں میں اور اس کشکول میں سکے مگر میں اس کی صورت دیکھ کر حیران ہوتا تھا عجب سی پختگی تھی درج ان معصوم آنکھوں میں کہ جیسے زندگی بھر تجربوں کی بھیک مانگی ہو یہاں اس شہر کی سڑکوں ...

    مزید پڑھیے

    خودکشی

    زمیں اب چلتے چلتے تھک چکی ہے سمندر خشک ہوتا جا رہا ہے فلک بھی کتنا بوڑھا ہو چکا ہے ستارے روشنی کھونے لگے ہیں یہ سیارے جو گردش کر رہے ہیں یہ سیارے زمیں پر آ گئے ہیں بکھر جائے گا یہ شیرازہ اک دن سبھی ذی روح سارے جانور انساں یہ اک اک سانس مانگیں گے زمیں پر بگڑ جائے گا جس دن بھی ...

    مزید پڑھیے

    نیند

    نیند اک جزیرہ ہے جس میں خواب بستے ہیں وادیاں ہیں جھیلیں ہیں مرغزار و گلشن ہیں دل نشین چہرے ہیں لوگ اس جزیرے میں خواب لینے جاتے ہیں خواب زندگانی کے خواب شادمانی کے خواب کامرانی کے جن کی زندگانی میں کوئی سکھ نہیں ہوتا اک جہان محرومی جن کے ساتھ چلتا ہے نیند کے جزیرے میں اپنی ساری ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2