کلمۂ طیبہ کا پہلا لفظ لا

لا کی منزل منزل دشوار ہے پر خار ہے
کفر سے دامن چھڑانا بھی بڑا آزار ہے
تجھ سے ممکن ہو تو پہلے لا کی منزل سے گزر
پہلے غیر اللہ سے دامن چھڑا او بے خبر
اس کی وحدت اس کی یکتائی کا کلمہ بعد میں
پہلے مصنوعی خداؤں سے مگر انکار کر
کفر کو ٹھوکر لگاتا ہے جو لا کہتا ہے تو
لا تو کہتا ہے زباں سے روح کرتی ہے وضو
دل سے سارے خوف لالچ کو مٹا دیتا ہے لا
کفر کے ایوان کی چولیں ہلا دیتا ہے لا
لا وہ ٹھوکر ہے کہ جس سے گر پڑے لات و منات
لا حد ایمان ہے لا روشنی لا ہے حیات
اعتراف جہل ہے لا اعتراف گمرہی
لا سے پہلے بس اندھیرا لا ثبوت آگہی
خلق کا خالق سے ربط و سلسلہ ہے حرف لا
خیر و شر کے معرکے کی ابتدا ہے حرف لا