خود کشی
زمیں اب چلتے چلتے تھک چکی ہے
سمندر خشک ہوتا جا رہا ہے
فلک بھی کتنا بوڑھا ہو چکا ہے
ستارے روشنی کھونے لگے ہیں
یہ سیارے جو گردش کر رہے ہیں
یہ سیارے زمیں پر آ گریں گے
بکھر جائے گا یہ شیرازہ اک دن
سبھی ذی روح سارے جانور انساں
یہ اک اک سانس مانگیں گے زمیں پر
بگڑ جائے گا جس دن بھی توازن
ہماری کائنات رنگ و بو کا
زمیں پر حسن فطرت کو نہ کچلو
یہ پوری نسل آدم کے لئے اک خود کشی ہے