انقلاب

تمام عمر میں لمحوں کو قتل کرتا رہا
بس اک لمحہ بہت دن سے منتظر تھا مرا
وہ ایک لمحہ بہت دن سے اضطراب میں تھا
وہ ایک لمحہ مسلسل کسی عذاب میں تھا
وہ ایک لمحہ جو باقی مرے حساب میں تھا
گذشتہ لمحوں کا سارا حساب اس نے لیا
اس ایک لمحے نے پھر مجھ کو قتل کر ہی دیا
ہر ایک ظلم کا ہے اک جواب کہتے ہیں
سمجھ سکو تو اسے انقلاب کہتے ہیں