ریگستان میں جھیل
سنا کرتے تھے اب تک ریگزاروں میں کہیں بھی دور تک پانی نہیں ملتا مگر اک بار جب ہم ریت کے جلتے ہوئے ذروں پہ ننگے پاؤں چل کر لہو برساتے سورج سے نگاہیں چار کرتے پاؤں میں چھالے سجائے پانی کے چند ایک قطرے ڈھونڈتے قدم آگے بڑھائے جا رہے تھے لہو کی تیز بڑھتی گردشیں مدھم سے مدھم تر ہی ہوتی ...