برف یوں ہی گرے

برف یوں ہی گرے
چوٹیوں کو پہاڑوں کی ڈھکتی رہے
کوہساروں میں چاندی پگھلتی رہے
آگ جلتی رہے
مینہ برستا رہے
آرزؤں کے بے چین سے قافلے
یوں ہی آہستگی سے سرکتے رہیں
ہم یوں ہی خواب کی وادیوں سے گزرتے رہیں
ہم یوں ہی ہر طرف
وادیوں کوہساروں میں تحلیل ہوتے رہیں
درختوں کی شاخوں پہ اس طرح ہی
صاف شفاف موتی دمکتے رہیں
رقص شاخوں کا پیہم ہی جاری رہے
برف کی آگ بس یوں ہی جلتی رہے
برف یوں ہی گرے