Naghmana Kanwal

نغمانہ کنول

نغمانہ کنول کے تمام مواد

2 غزل (Ghazal)

    ہمیں بھی آ گیا آخر کسی غم کو چھپا دینا

    ہمیں بھی آ گیا آخر کسی غم کو چھپا دینا کوئی دل کی اگر پوچھے ذرا سا مسکرا دینا میں اپنے دل میں رکھتی ہوں محبت کرنے والوں کو کبھی سیکھا نہیں میں نے نگینوں کو گنوا دینا اگر خالی ہوں دونوں ہاتھ بھی پھیلا نہیں سکتی کہ جو خود ہی سوالی ہو مجھے پھر اس نے کیا دینا کسی کی پیاس نے سمجھا ...

    مزید پڑھیے

    میری کشتی کے بادباں ٹوٹے

    میری کشتی کے بادباں ٹوٹے ناخداؤں پہ آسماں ٹوٹے وہ جو سپنے تھے میرے بچپن کے دیکھیے آ کے وہ کہاں ٹوٹے زندگی کے بھرم تھے جتنے بھی سب کے سب آج ناگہاں ٹوٹے کیسی کروٹ زمین نے بدلی کچے پکے سبھی مکاں ٹوٹے بول کتنے مری دعاؤں کے تیرے لہجے سے مہرباں ٹوٹے یاد آتا ہے ٹوٹنا دل کا جب کوئی ...

    مزید پڑھیے

3 نظم (Nazm)

    مسافر کے ٹھکانے نہیں ہوتے

    اے مرے ماضی کی بچھڑی ہوئی راہو خیال یار سے بڑھ کر حسین شاہ راہو صدا نہ دو مجھ کو کہ سر زمین وطن پر کسی بھی آنگن کے کسی دراز بدن در کے خوب رو سے ماتھے پر میرے خیال میں دل کش حسین نام کی تحریر کاتب وقت نے نہیں لکھی کہ میں ہوائے دہر ہوں بھٹکنا نگر نگر اجنبی دیاروں میں میرا مقدر ...

    مزید پڑھیے

    نا ممکن

    اے مرے راہ سفر کے ساتھی تم مری موت کی دہلیز تلک ساتھ سہی زیست کی رات کے اس پچھلے پہر کیوں پلاتے ہو محبت کی دوا اب مرا روگ تو اچھا نہیں ہونے والا اب کوئی خواب بھی سچا نہیں ہونے والا تم مری آنکھ سے ڈھلکے ہوئے اشکوں کو پھر سے واپس انہی دو آنکھوں میں لوٹا دو گے کیا مرا کھویا ہوا ...

    مزید پڑھیے

    اس طرح چھو کے گزرتی ہے تری یاد مجھے

    اس طرح چھو کے گزرتی ہے تری یاد مجھے جیسے اقرار کے لمحوں کو حیا چھوتی ہے جیسے گھلتا ہے گھٹاؤں کا بدن پانی میں جیسے پھولوں کی قباؤں کو صبا چھوتی ہے جیسے دم توڑتی روحوں سے گلے آس لگے جیسے مظلوم کے ہونٹوں کو دعا چھوتی ہے جیسے سورج کی کرن چوم لے رخ دھرتی کا جیسے سجدے کی ضیا نور خدا ...

    مزید پڑھیے