اس طرح چھو کے گزرتی ہے تری یاد مجھے
اس طرح چھو کے گزرتی ہے تری یاد مجھے
جیسے اقرار کے لمحوں کو حیا چھوتی ہے
جیسے گھلتا ہے گھٹاؤں کا بدن پانی میں
جیسے پھولوں کی قباؤں کو صبا چھوتی ہے
جیسے دم توڑتی روحوں سے گلے آس لگے
جیسے مظلوم کے ہونٹوں کو دعا چھوتی ہے
جیسے سورج کی کرن چوم لے رخ دھرتی کا
جیسے سجدے کی ضیا نور خدا چھوتی ہے