میری کشتی کے بادباں ٹوٹے

میری کشتی کے بادباں ٹوٹے
ناخداؤں پہ آسماں ٹوٹے


وہ جو سپنے تھے میرے بچپن کے
دیکھیے آ کے وہ کہاں ٹوٹے


زندگی کے بھرم تھے جتنے بھی
سب کے سب آج ناگہاں ٹوٹے


کیسی کروٹ زمین نے بدلی
کچے پکے سبھی مکاں ٹوٹے


بول کتنے مری دعاؤں کے
تیرے لہجے سے مہرباں ٹوٹے


یاد آتا ہے ٹوٹنا دل کا
جب کوئی برگ ناتواں ٹوٹے


کس کو معلوم ہے بھلا اے کنولؔ
ڈور سانسوں کی کب کہاں ٹوٹے