Nabeel Ahmad Nabeel

نبیل احمد نبیل

نبیل احمد نبیل کی غزل

    چراغ ظلمت بے نور میں جلانا ترا

    چراغ ظلمت بے نور میں جلانا ترا پسند آیا نہ لوگوں کو آستانہ ترا یوں ہی گزارو گے تم عرصۂ حیات اگر نہ ہوگا ایک بھی پل کوئی جاودانہ ترا بہت قریب سے میں تجھ کو جانتا ہوں میاں ہر ایک خوب سمجھتا ہوں میں بہانہ ترا ہمیں بناؤ گے جس وقت لشکری اپنا خطا نہ ہوگا کسی طور بھی نشانہ ترا نہ ...

    مزید پڑھیے

    کہیں جو عزم ذرا حوصلہ نکل آئے

    کہیں جو عزم ذرا حوصلہ نکل آئے فصیل غم سے نیا راستا نکل آئے نہ پوچھ مجھ سے تو اس حسن دل ربا کی کشش جدھر بھی دیکھے وہاں آئنہ نکل آئے کسی نواح کی بھی بات ہو مگر اے دوست میان بزم ترا تذکرہ نکل آئے میں مانتا ہوں نہیں تجھ سا دوسرا کوئی کوئی جو تیرے سوا دوسرا نکل آئے سناں کی نوک پہ آ ...

    مزید پڑھیے

    تیری تلاش تیری تمنا تو میں بھی ہوں

    تیری تلاش تیری تمنا تو میں بھی ہوں جیسا ترا خیال ہے ویسا تو میں بھی ہوں تعمیر جیسی چاہئے ویسی نہ ہو سکی بنیاد اپنی روز اٹھاتا تو میں بھی ہوں بوسیدہ چھال پیڑ سے لپٹی ہے گر تو کیا اچھے دنوں کی آس پہ زندہ تو میں بھی ہوں اے زندگی مجھے تو خبر تک نہ ہو سکی ہر چند اپنے غم کا مداوا تو ...

    مزید پڑھیے

    ایسی الجھن ہو کبھی ایسی بھی رسوائی ہو

    ایسی الجھن ہو کبھی ایسی بھی رسوائی ہو دل کے ہر زخم میں دریاؤں کی گہرائی ہو عشق میں ایسے کسی کی بھی نہ رسوائی ہو ہر قدم پاؤں میں زنجیر نظر آئی ہو اس طرح یاد تری دل میں چلی آئی ہو جس طرح کوئی کلی شاخ پہ مسکائی ہو یوں گزرتے ہیں ترے ہجر میں دن رات مرے جان پہ جیسے کسی شخص کے بن آئی ...

    مزید پڑھیے

    یہ حادثہ بھی سر رہ گزار ہونا تھا

    یہ حادثہ بھی سر رہ گزار ہونا تھا تری تلاش میں مجھ کو غبار ہونا تھا اچک لیا ہے انہیں بھی خزاں کے موسم نے وہ پھول پات کہ جن کو بہار ہونا تھا ہمیں خبر تھی تری طرز بادشاہی سے ہنر وروں کو ہی بے اختیار ہونا تھا انہی کے ہاتھ گریبان میں پڑے ہوئے ہیں جنہیں سدا سے ہی خدمت گزار ہونا ...

    مزید پڑھیے

    سو الجھنوں کے بیچ گزارا گیا مجھے

    سو الجھنوں کے بیچ گزارا گیا مجھے جب بھی تری طلب میں سنوارا گیا مجھے کم ہو سکا نہ پھر بھی مرا مرتبہ اگر پستی میں آسماں سے اتارا گیا مجھے سلجھی نہ ایک بار کہیں زلف زندگی گرچہ ہزار بار سنوارا گیا مجھے اپنے مفاد کے لیے میدان جنگ میں جیتا گیا کبھی کبھی ہارا گیا مجھے دھویا گیا بدن ...

    مزید پڑھیے

    ہر ایک زخم کی شدت کو کم کیا جاتا

    ہر ایک زخم کی شدت کو کم کیا جاتا نمک سے کام نہ مرہم کا گر لیا جاتا دلوں کا بوجھ دلوں سے اتارنے کے لیے یہ لازمی تھا گریبان کو سیا جاتا زمانہ پاؤں کی ٹھوکر میں آ بھی سکتا تھا سروں کو اپنے اٹھا کر اگر جیا جاتا کمی نہ آتی ترے احترام میں شاہا کسی غریب کا حق جو اسے دیا جاتا ہماری موت ...

    مزید پڑھیے

    بجھتی مشعل کی التجا جیسے

    بجھتی مشعل کی التجا جیسے لوگ ہم کو ملے ہوا جیسے کوئی انساں نظر نہیں آتا ہر بشر ہو گیا خدا جیسے ہاتھ کشکول کی طرح پائے لب ملے ہم کو التجا جیسے کر دیا ہے خدائے واحد نے بند ہم پر در دعا جیسے گرد آلود ایسے سوچیں ہیں کوئی احساس ہو خفا جیسے اکثر اوقات ایسے کام کیے ہم نے ماؤں کی بد ...

    مزید پڑھیے

    ایسے وہ داستان کھینچتا ہے

    ایسے وہ داستان کھینچتا ہے ہر یقیں پر گمان کھینچتا ہے تیری فرقت کا ایک اک لمحہ جسم سے میری جان کھینچتا ہے جب بھی میں آسماں کو چھونے لگوں پاؤں کو مہربان کھینچتا ہے منزل زیست کے کسی بھی طرف اپنی جانب نشان کھینچتا ہے میں حقیقت جہاں بھی لکھتا ہوں وہ وہی داستان کھینچتا ہے جب ...

    مزید پڑھیے

    تنکے کا ہاتھ آیا سہارا غلط غلط

    تنکے کا ہاتھ آیا سہارا غلط غلط موج طلب نے پایا کنارا غلط غلط سیل بلا میں ڈوب رہا تھا میں جس گھڑی دنیا کے ساتھ اس نے پکارا غلط غلط ہم لوگ جی رہے ہیں ترے شہر میں ابھی کیجے نہ اندراج ہمارا غلط غلط چلتا ہے دشمنوں کی طرح میرے ساتھ جو اس نے کیا ہے مجھ کو گوارا غلط غلط کوئی بھی چیز ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 5