Nabeel Ahmad Nabeel

نبیل احمد نبیل

نبیل احمد نبیل کی غزل

    جلن کے خوف سے باہر نکل سکو تو چلو

    جلن کے خوف سے باہر نکل سکو تو چلو بچھی ہے دھوپ ہی رستوں میں چل سکو تو چلو یہی تقاضا ہے اس بار بھی محبت کا بدن پہ گرد سفر کو جو مل سکو تو چلو جلا کے ذلت شب میں ہتھیلیوں پہ چراغ ہوا کے رخ کو اگرچہ بدل سکو تو چلو ملا ہے اذن مسافت کڑے اندھیروں میں کسی چراغ کی لو میں جو ڈھل سکو تو ...

    مزید پڑھیے

    چاروں جانب پاگل خانے لگتے ہیں

    چاروں جانب پاگل خانے لگتے ہیں موسم ایسے ہوش اڑانے لگتے ہیں ملبہ گرنے لگتا ہے سب کمرے کا جب تیری تصویر جلانے لگتے ہیں گھبرا کے اس دور کے وحشی انساں سے دیواروں کو راز بتانے لگتے ہیں آنکھ اٹھا کر جب بھی دیکھوں پیڑوں کو مجھ کو میرے دوست پرانے لگتے ہیں ذہن میں ماضی جب بھی گھومنے ...

    مزید پڑھیے

    ہے جو بگڑی ہوئی صورت مری بیماری کی

    ہے جو بگڑی ہوئی صورت مری بیماری کی پیار میں مجھ سے کسی شخص نے غداری کی ہر طرف خون خرابہ کیا لوگوں نے بپا شعر تخلیق کیے میں نے غزل جاری کی ہر نفس سینے میں پتھر کی طرح لگتا ہے زندگی مجھ پہ ستم کیش نے یوں بھاری کی یہ الگ بات کہ ہر لحظہ پریشاں میں ہوں میں نے سچائی کی اس پر بھی طرف ...

    مزید پڑھیے

    آنکھوں کے اضطراب سے ایسے جھڑے ہیں خواب

    آنکھوں کے اضطراب سے ایسے جھڑے ہیں خواب شب کے شجر پہ نیند کی صورت پڑے ہیں خواب آتی نہیں ہے نیند مجھے اس لیے بھی دوست آنکھوں کی پتلیوں میں ہزاروں جھڑے ہیں خواب نکلا نہ پھر بھی کوئی نتیجہ بہار کا تعبیر سے اگرچہ بہت ہی لڑے ہیں خواب جب بھی چلا ہوں نیند کے رستے پہ یوں لگا ہاتھوں کو ...

    مزید پڑھیے

    ہمارے سر پہ یہ اکثر غضب ہوتا ہی رہتا ہے

    ہمارے سر پہ یہ اکثر غضب ہوتا ہی رہتا ہے لہو امید کا ہم سے طلب ہوتا ہی رہتا ہے نکلتی ہی نہیں دل سے کبھی یادیں محبت کی ستم اس دل پہ اپنے روز و شب ہوتا ہی رہتا ہے پرانے لوگ رہتے ہیں نگاہوں میں سدا میری کوئی پیش نظر نام و نسب ہوتا ہی رہتا ہے کوئی صورت تباہی کی نکلتی رہتی ہے ...

    مزید پڑھیے

    تیری خواہش نہ جب زیادہ تھی

    تیری خواہش نہ جب زیادہ تھی زندگی جیسے بے لبادہ تھی اس لیے مجھ کو مل گئی منزل میری خواہش مرا ارادہ تھی ایک تتلی جلے پروں والی بس وہی میرا خانوادہ تھی میں نے دیکھا ہے وہ نگر بھی جہاں روشنی کم نظر زیادہ تھی چل کے اک عمر مجھ پہ راز کھلا میری منزل ہی میرا جادہ تھی جس میں رہتے تھے ...

    مزید پڑھیے

    تری تلاش میں ہے سائبان بھی ہم بھی

    تری تلاش میں ہے سائبان بھی ہم بھی ہمارے ساتھ ہماری تھکان بھی ہم بھی فلک کو چھونے کی خواہش ہزار دل میں لیے کہ سرگراں ہے ہماری اڑان بھی ہم بھی ہے انتظار میں برسوں سے رہنماؤں کے ہماری منزل جاں کا نشان بھی ہم بھی وہی ہے نوک سنان ستم گران جہاں وہی ہے کرب و بلا امتحان بھی ہم بھی اسی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 5 سے 5