جلن کے خوف سے باہر نکل سکو تو چلو
جلن کے خوف سے باہر نکل سکو تو چلو بچھی ہے دھوپ ہی رستوں میں چل سکو تو چلو یہی تقاضا ہے اس بار بھی محبت کا بدن پہ گرد سفر کو جو مل سکو تو چلو جلا کے ذلت شب میں ہتھیلیوں پہ چراغ ہوا کے رخ کو اگرچہ بدل سکو تو چلو ملا ہے اذن مسافت کڑے اندھیروں میں کسی چراغ کی لو میں جو ڈھل سکو تو ...