آئی ہے ایسے غم میں روانی پرت پرت
آئی ہے ایسے غم میں روانی پرت پرت بہنے لگا ہے آنکھ سے پانی پرت پرت باندھا ہے جب سے تیرے تصور کو شعر میں شعروں کے کھل رہے ہیں معانی پرت پرت چھایا رہا ہو جیسے بڑھاپا نفس نفس گزری ہے ایسے اپنی جوانی پرت پرت دل کے ورق ورق پہ ترا نام ثبت ہے اک تو ہی دھڑکنوں میں ہے جانی پرت پرت گرد و ...